021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خطاط کےلیے تصویر بنانے کا حکم
78239جائز و ناجائزامور کا بیانکھیل،گانے اور تصویر کےاحکام

سوال

میرا کام اسلامک خطاطی کرنا ہے ، لیکن کبھی کبھارکچھ کلائنٹ تصویر بنانے کا کام دیتے ہیں ، کیا میرے لیےانسانی تصویر بنانا جائز ہوگا یا نہیں ؟ اگر جائز نہیں تو ڈیجیٹل تصویر کیسے جائز ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی بھی جاندار کی  واضح صورت کے مطابق تصویر بنانا ،چاہے ہاتھ سے ہو یا کسی دوسرے آلے سے ،ساخت والی ہو یا کسی شئے پر چھپی ہوئی ہو  جائز  نہیں ۔احادیث مبارکہ میں تصویر بنانے والے کے بارے میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں اور تمام علماء کاتصویر سازی کی حرمت پر اتفاق ہے ۔لہذا اس سے بچنا ضروری ہے۔جبکہ ڈیجیٹل تصویر کے تصویر ہونے   نہ ہونے  میں اختلاف ہے ۔اس بارے  میں عصر حاضر کے  علمائے کرام کی آراء درج ذیل ہیں  :

  1. یہ ناجائز تصویر کے حکم میں داخل نہیں ،بلکہ پانی یا آئینہ میں دکھائی دینے والے عکس کی مانند ہے،لہذا جس چیز کا عکس دیکھنا جائز ہے  ،اس کی تصویر بنانا اور دیکھنا بھی جائز ہےاور جس چیز کا عکس دیکھنا جائز نہیں ،  اس کی تصویر بنانا اور دیکھنا بھی جائز نہیں۔
  2. اس کا بھی وہی حکم ہے جو عام پرنٹ شدہ تصویر کا ہے ،لہذا صرف ضرورت کے وقت جائز ہے ،اس کے علاوہ جائز نہیں ۔
  3. ڈیجیٹل تصویر بھی اگرچہ اپنی حقیقت کے لحاظ سے تصویر ہی ہے،البتہ اس کے تصویر ہونے یا نہ ہونے میں چونکہ ایک سے زیادہ فقہی آراء موجود ہیں،اس لیے صرف شرعی ضرورت جیساکہ جہاد اور دین کے خلاف پروپیگنڈوں سےدفاع اورصحیح دینی معلومات کی فراہمی کی خاطر یا اس کے علاوہ کسی واقعی اورمعتبردینی یادنیوی مصلحت کی خاطر ایسی چیزوں اور مناظر کی تصویر اور ویڈیو بنانے کی گنجائش ہےجن میں تصویر ہونے کے علاوہ کوئی اور حرام پہلو مثلا عریانیت،موسیقی یا غیرمحرم کی تصاویر وغیرہ نہ ہوں۔

اس لیے عام تصویر اور ڈیجیٹل تصویر دونوں کو ایک سمجھنا  درست نہیں ہے ۔

حوالہ جات
روی الامام البخاری رحمہ اللہ تعالی عن مسلم ر حمہ اللہ قال :  كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير، فرأى في صفته تماثيل، فقالسمعت عبد اللہ  رضی اللہ عنہ قال:سمعت النبي صلى اللہ عليه وسلم يقول: إن أشد الناس عذابا عند اللہ يوم القيامة المصورون.
(صحیح البخاری:220/5(
عن نافع أن عبد اللہ بن عمر رضي اللہ عنهما أخبره:أن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال: إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهمأحيوا ما خلقتم.
(صحیح البخاری:220/5(
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی :ظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصويره صورة الحيوان  ،وأنه قال: قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: تصوير صور الحيوان حرام شديد التحريم، وهو من الكبائر ؛لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث ،يعني مثل ما في الصحيحين عنه صلى اللہ عليه وسلم : أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون ، يقال لهم أحيوا ما خلقتم،  ثم قال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام على كل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق اللہ تعالی .(البحر الرائق : 29/2)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: و أما فعل التصویر  فھو غیر جائز مطلقا ؛لأنہ مضاھاۃ لخلق اللہ تعالی.کما مر.قال فی النھر :جوز فی الخلاصۃ  لمن رأی صورۃ فی بیت غیرہ  أن یزیلھا، و ینبغی أن یجب علیہ.ولو استأجر مصورافلا أجر لہ ؛ لأن عملہ معصیۃ، کذا عن محمد.
 (رد المحتار :420/2)

محمد مدثر

 دارالافتاء  ، جامعۃ الرشید  ، کراچی

20/ربیع الثانی /1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مدثر بن محمد ظفر

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب