021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیاانشورنس کمپنی کےساتھ معاہدہ  ہونےکی وجہ سےصحت کارڈکااستعمال ناجائزہے؟
78244سود اور جوے کے مسائلانشورنس کے احکام

سوال

سوال:آج  کل ہمارےعلاقےجنوبی پنچاب میں حکومت نےشناختی کارڈ کوصحت کارڈبنایاہے،جس کےذریعےتمام لوگوں کومفت علاج فراہم کیاجارہاہے،حکومت نےایک انشورنس کمپنی سےمعاہدہ کیاہے،جس کےتحت ضلع بھرمیں کل جتنےبھی افراد ہیں،ان میں ہرفرد کےحساب سےمتعینہ رقم مثلا 2000 روپےفی فرد حکومت نےایک سال کےلیےانشورنس کمپنی کو اداکردیےہیں،حکومت نےضلع بھر میں کچھ ہسپتالوں کورجسٹرڈ کیاہے،جن میں ہرشخص اپناشناختی کارڈ دکھاکراپنامفت علاج کراسکتاہے،حکومت نےہرآپریشن کےلیےایک رقم مختص کی ہے،جوانشورنس کمپنی اس ہسپتال کواداء کرنےکی پابند ہوگی،انشورنش کمپنی ایک سال میں ایک خاندان کاساڑھے سات  لاکھ تک کامفت علاج کراسکتی ہے،حکومت نےیہ  کام اس لیےکیاہےتاکہ عوام کواچھا علاج سہولت کےساتھ مل جائے،عوام کواس سہولت سےفائدہ بھی بہت ہورہاہے۔

اب پوچھنایہ ہےکہ

۱۔کیایہ معاہدہ شرعی اعتبارسےٹھیک ہے؟

۲۔مریض کااس سہولت سےفائدہ اٹھاناشریعت کےاعتبارسےکیساہے؟

۳۔ہسپتال کااس معاہدہ کےتحت پیسےلینےکاکیاحکم ہے؟

          

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔چونکہ مروجہ انشورنس سوداورجوےپرمشتمل ہونےکی  وجہ سےحرام ہے،اس لیےحکومت کاکسی انشورنس کمپنی سےمعاہدہ کرناجائزنہیں،حکومت اس طرح کےناجائزعقداورمعاہدہ کرنےکی وجہ سےگناہگار ہوگی۔

۲۔مذکورہ بالا  تفصیل کےمطابق  چونکہ مریض ڈائریکٹ کسی انشورنس کمپنی  کےساتھ معاہدہ،یابل اوراخراجات کی وصولی میں عملاشریک نہیں ہوتا،اس لیےمریض یہ سہولت شرعااستعمال کرسکتاہے۔

چونکہ عوام کوصحت سےمتعلقہ سہولیات دینےکی  ذمہ داری خودحکومت نےلی ہے،اس کےلیےحکومت کوچاہیےکہ انشورنس کےمتبادل کسی تکافل کمپنی سےمعاہدہ کرے،لیکن اگرحکومت کسی کنونشنل انشورنس سےمعاہدہ کرکےعوام کویہ سہولت دیتی ہےتواس کاگناہ خودحکومت کوہوگا۔عوام کےلیےاس سہولت سےفائدہ اٹھانا شرعا جائزہوگا۔

۳۔ہسپتال والوں کااس معاہدہ کےتحت پیسےلینےمیں یہ  تفصیل ہے کہ اگر ہسپتال والےیہ رقم انشورنس کمپنی سےخودلیتےہیں(جیساکہ سوال میں اس کی وضاحت کی گئی ہے)توایسی صورت میں شرعایہ ضروری ہوگاکہ حکومت نےانشورنس پریمیم کی مدمیں جتنی رقم انشورنس کمپنی کودی ہو(اس کی معلومات کرکے)اگر ہسپتال والےصرف اس رقم کی حدتک انشورنس کمپنی سےرقم لیتےہیں،تواس قدررقم شرعالےسکتےہیں،اس سےزیادہ رقم  لینا سود اورغررکی وجہ سےحرام ہے ۔

اوراگرہسپتال والےمکمل رقم اوراخراجات حکومت سےوصول کرتےہیں،ہسپتال والوں کا کسی انشورنس کمپنی کےساتھ کوئی لین دین کامعاملہ نہیں ہوتا،توپھرہسپتال والوں کےلیےیہ رقم حکومت سےلیناجائزہوگا،باقی انشورنس کی لین دین  کاگناہ حکومت  پرہوگا۔

حوالہ جات
۔۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

20/ربیع الثانی  1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب