021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بینک سے حاصل شدہ انٹرسٹ کا حکم
78303خرید و فروخت کے احکاماموال خبیثہ کے احکام

سوال

کوئی سرکاری کام اٹکا  ہو اور کچھ پیسے دینے سے وہ کام ہو جاتا ہوتو بینک کے انٹرسٹ  کے پیسے اس میں دے کر کام کروانا جائزہو گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 سود کی کمائی  سے کسی بھی قسم کا فائدہ حاصل کرنا  جائز نہیں ،اولاً تو بینک میں سودی کھاتہ کھلوانا ہی جائز نہیں،اگر پہلے سے کھلا ہوا ہے تو اسے بند کروانا چاہیے اور اب تک جو یہ معاہدہ بینک سے رہا ہے اس پر توبہ و استفار کریں،اس سے حاصل ہونے والا نفع حرام ہے،لہذا اسے رشوت کے طور پر دینا بھی درست نہیں۔اسے کسی مستحق  زکوۃ کو دے کر یا کسی  رفاہی کام میں خرچ کر کے اپنی شرعی ذمہ داری سے عہدہ براء ہونا ضروری ہے۔باقی رشوت  اپنے  پیسوں سے  دینا بھی  خاص ناگزیر صورتوں کے علاوہ نا جائز ہے۔آپ اپنے کام کی  تفصیل بتا کر کسی دار الافتاء سے پوچھ لیں۔

حوالہ جات
روی الإمام أ بو داود رحمہ اللہ عن ‌عبد اللہ بن عمرو رضي اللہ عنہ قال:لعن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم الراشي والمرتشي.( سنن أبي داود،رقم الحدیث3580)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: وعلى هذا قالوا: لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة، ولا يأخذون منه شيئا ،وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفواهم، وإلا تصدقوا بها ؛لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه.( رد المحتار:9/553)
وقال  ‌أیضاً: والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه.( رد المحتار:7/301) 
 وقال  ‌أیضاً: قوله :إذا خاف على دينه، عبارة المجتبى لمن يخاف، وفيه أيضا :دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسه وماله ولاستخراج حق له ليس برشوة  يعني في حق الدافع.(رد المحتار:9/607)
 وقال  ‌أیضاً: ‌الرشوة ‌أربعة أقسام: منها........الرابع: ما يدفع لدفع الخوف من المدفوع إليه على نفسه أو ماله حلال للدافع حرام على الآخذ.( حاشیۃ ابن عابدین:8/35)
 قال العلامۃ الحصکفي: لا بأس بالرشوة إذا خاف على دينه.(الدر المختار:9/607)

محمد عمر الیاس

دارالافتاء جامعۃالرشید،کراچی

28ربیع الثانی،1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر بن محمد الیاس

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب