021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"اپنے گھر پر رہو،تمہیں طلاق ہے”کا حکم
78312طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم اپنے والدین کے ہاں مثلا دو دن گزارو،پھر آجاؤ،لیکن بیوی نے دو دن کے بجائے چار یا پانچ دن گزارے،جب بیوی اپنے شوہر کے ہاں واپس آئی تو شوہر نے کہا کہ میں نے تمہیں اتنے دن کا کہا اور تم نے زیادہ دن گزارے،لہذا اپنے گھر پر رہو،تمہیں طلاق ہے۔

اب شوہر اپنی بیوی کو واپس لانا چاہ رہا ہے یہ کہہ کر کہ میں نے تمہیں ایک صریح طلاق دی تھی،لہذا میں رجوع کرتا ہوں،لیکن بیوی اور اس کے گھر والے کہہ رہے ہیں کہ نہیں تم نے مجھے طلاق دے دی ہے،لہذا اب میں نہیں آسکتی،اس بارے میں شرعی راہنمائی مطلوب ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں ایک رجعی طلاق واقع ہوئی ہے،جس کے بعد عدت کے دوران شوہر کو زبانی یا عملی طور پر رجوع کا حق حاصل ہوتا ہے،لہذا اگر شوہر نے بیوی کی عدت گزرنے سے پہلے رجوع کرلیا ہے تو شرعا یہ رجوع درست ہوگیا ہے،البتہ آئندہ کے لئے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہ گیا ہے۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية" (1/ 470):
"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية". 

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

27/ربیع الثانی1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب