78055 | نماز کا بیان | جمعہ و عیدین کے مسائل |
سوال
عربی خطبہ کے بجائے ہیڈ فون لگا کرانگلش یا کسی اور زبان میں ٹرانسلیٹر، ایف ایم ریڈیو وغیر ہ کے ذریعہ سے ترجمہ سننے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ اس دوران اصل عر بی خطبہ کی آواز ہیڈ فون ہونے کی وجہ سے کانوں میں نہیں آتی،عام طورپر اس کو ناجائزکہاجاتاہے،ادارہ ہذا کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟خصوصا حرمین شریفین میں کہ وہاں عالم اسلام سے آنےوالےمسلمان اس مسئلہ میں مبتلا ہیں۔ اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائیں ۔آمین۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
خطبہ کا عربی میں ہوناسنت ہے اور غیر عربی میں خطبہ بدعت ہےاوراس کا مقصد اصلی ذکر ہے،لہذا اس کے عربی کلمات کا سننا واجب ہے اور سؤال میں مذکورعمل چونکہ اس میں رکاوٹ ہے ،اس لیے ناجائز ہے،نیزترجمہ بعد میں بھی سنا جاسکتا ہے۔(احسن الفتاوی:ج۴،ص۱۶۱)
حوالہ جات
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ } [الجمعة: 9] الایۃ
صحيح البخاري (4/ 111)
عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم [ص:112]: «إذا كان يوم الجمعة، كان على كل باب من أبواب المسجد الملائكة، يكتبون الأول فالأول، فإذا جلس الإمام طووا الصحف، وجاءوا يستمعون الذكر»
المبسوط للسرخسي (2/ 26)
(ولنا) أن الخطبة ذكر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ولا ينبغي للإمام أن يتكلم في خطبته بشيء من حديث الناس لأنه ذكر منظوم
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۳۰ربیع الاول۱۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |