021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کےباربار کہنے پر طلاق نامہ بنواکردستخظ کردیےتوطلاق ہوگئی ہے
78556طلاق کے احکاممدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم

سوال

میرا نام اسحاق خان ہے، کچھ مہینے پہلے میرا طلاق کا معاملہ ہوا تھا،میری بیوی اچانک ضد لگا کر بیٹھ گئی کہ مجھے تم سے الگ ہونا ہے اور وہ میری ایک بات بھی سننے کو تیار نہیں تھی، میری بیوی پہلے سے طلاق یافتہ تھی اور اس کے چار بچے تھے اور مجھ سے الگ کروانے کے لیے اس کے پہلے شوہر کے چچا نے اس کا بہت ساتھ دیا ،میں 20  دن تک مناتا رہا ،لیکن وہ نہیں مان رہی تھی اور مجھے بار بار دھمکیاں دے رہی تھی کہ میں تمہارے گھر چلی جاؤں گی، میرے گھر میں کسی کو پتہ نہیں تھا، کبھی مجھے پولیس کی دھمکیاں دے رہی تھی، اس کے بعد اس نے مجھے کورٹ سے نوٹس بھیجا، لیکن میں نے اس پر سائن نہیں کیے اور میں نے اس کو جلا دیا کیونکہ میں اس کو کسی صورت چھوڑنا نہیں چاہ رہا تھا اور نہ ہی میری چھوڑنے کی نیت تھی ،مجھے بہت زیادہ   ٹینشن تھی کہ ایسا نہ ہو کہ سچ میں میرے گھر آ جائے اور ایسی حالت میں میرے گھر میں پتہ چل جائے،آخرکار مجبور ہو کر میں نے پیپر بنایا، لیکن میری نیت اس کو چھوڑنے کی نہیں تھی ،پیپر اس کے پاس لے جانے کے بعد بھی میں نے اس کو بہت سمجھایا ،لیکن وہ نہیں مان رہی تھی اور مجبور ہو کر میں نے سائن کر لیا ،میری بیوی کا کہنا تھا کہ جب میں  اپنے پہلے شوہر کے ساتھ کوٹ گئی تھی تو اس نے مجھے کہا تھا کہ میں تمہاری تصویر پر کچھ پڑھتا تھا۔

مجھ سے سائن کروانے کے بعد وہ اپنے پہلے شوہر کے پاس نہیں گئی اور نہ ہی ان لوگوں نے اس کو لے کے جانے کے لئےزیادہ  ضد کی، کیونکہ   اس کو کچھ ٹائم بعد صرف مجھ سے الگ کرنا تھا، پھر میں نے طارق مسعود صاحب کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں انہوں نے بتایا کہ اگر جبر کیا ہوا ہو تو طلاق نہیں ہوتی ،یہ بھی بتایا کہ اگرسائن کرنےپر ذرا سا بھی جبر ہوتوطلاق نہیں ہوتی ۔میری بیوی  کو اپنی غلطی پر بہت پچھتاوا ہے ، اب وہ کسی بھی صورت میں میرے ساتھ رہناچاہتی ہے، اگر کچھ ہو سکتا ہے تو پلیز مجھے فتوی دیجئے۔طلاق کاپیپر میرے پاس نہیں ہے، میں نے جلا دیا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں چونکہ آپ نے خودطلاق کا پیپربنوایااوردستخط کیےہیں توطلاق کےپیپر میں جتنی طلاقوں کاذکرہوگا،اتنی طلاقیں واقع ہوگئی ہیں،اگرچہ آپ کی طلاق دینےکی نیت نہ ہو۔

رہامسئلہ کہ جبرکی حالت میں طلاق واقع نہیں ہوتی،توواضح رہےکہ مجبوری کی حالت میں زبان سےطلاق  دینےسےطلاق واقع ہوجاتی ہے،البتہ زبان سےبولےبغیرصرف دستخظ کرنےسےاس وقت طلاق واقع نہیں ہوتی،جبکہ  دھمکی کسی ایسےغیر معمولی نتیجہ کی دی گئی ہوجسےعام طورپر قابل برداشت نہیں سمجھاجاتا،مثلا سخت مارپٹائی،جائیداد اوررہائش سےمحرومی وغیرہ،نیزدھمکی دینےوالااپنی دھمکی واقع کرنےپرقادربھی ہواورمجبورشخص کواس بات کاغالب گمان بھی ہوکہ اگرمیں نےاس کی بات نہ مانی تو یہ اپنی دھمکی واقع کردےگا۔

صورت مسئولہ میں  بیوی کاآپ کےگھر آنایاگھروالوں کومعلوم ہوجانا بظاہرایسی دھمکی نہیں ہے،جوناقابل برداشت ہو،بلکہ اس معاملہ کو والدین کےساتھ مل کر حل کیاجاسکتاتھا،لہذاصورت مسئولہ میں طلاق واقع ہوگئی ہے،اور اگرطلاق کےپیپرمیں تین طلاقیں لکھی گئی تھیں توایسےمیں موجودہ حالت میں آپ لوگوں کادوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔

حوالہ جات
"رد المحتار" 10 /  497:مطلب في الطلاق بالكتابة ( قوله كتب الطلاق إلخ ) قال في الهندية : الكتابة على نوعين : مرسومةوغير مرسومة ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب ۔
وغير المرسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا  وهو على وجهين : مستبينة وغير مستبينة ، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكنه فهمه وقراءته ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى  وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق وإلا لا ، وإن كانت (مستبینۃ )مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب : أما بعد فأنت طالق ، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة ۔
"بدائع الصنائع " 7 /  298:وكذا التكلم بالطلاق ليس بشرط فيقع الطلاق بالكتابة المستبينة وبالإشارة المفهومة من الأخرس لأن الكتابة المستبينة تقوم مقام اللفظ۔
"الفتاوى الهندية " 8 / 365:رجل أكره بالضرب والحبس على أن يكتب طلاق امرأته فلانة بنت فلان بن فلان فكتب امرأته فلانة بنت فلان بن فلان طالق لا تطلق امرأته كذا في فتاوى قاضي خان ۔                                                                                                                                                                

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

23/جمادی الاولی   1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب