021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شاملات/بنجر زمینوں کوآبادکرنےمیں اختلاف ہوجائےتو کیاحکم ہے؟
78557بنجر زمین کو آباد کرنے کے مسائلشاملات زمینوں کے احکام

سوال

سوال:کیافرماتے ہیں علماء کرام دین متین مذکورہ صورت میں

صورت مسئلہ:براک کےدوبیٹے تھے،رئیس کی اپنی بیوی طوطی جانہ سےایک بیٹانوراسلم اورتین بیٹیاں تھیں،رئیس 1954 میں فوت ہوگیا،طوطی جانہ سےگلاب نےنکاح کیاجوکہ رئیس کابھائی ہے،طوطی سےگلاب کی دوبیٹیاں پیداہوئیں،میراث میں براک نےایک ملکیتی رقبہ چھوڑا،جودونوں بھائیوں نےقبضہ میں لیا،اس ملکیتی رقبہ کےساتھ بڑانالہ تھا،لہذادونوں بھائیوں نےمل کرسرسیمی شاملات آباد کی ،پھر 1980 میں گلاب بھی فوت ہوگیا۔

اس کےبعد رئیس کےبیٹےنوراسلم نےشاملات مع ملکیتی رقبہ قبضہ میں لےلیا،نوراسلم کااکلوتابیٹا شکیل  نوراسلم کی زندگی میں ہی فوت ہوگیا،نوراسلم نےملکیتی رقبہ اپنےپوتوں عمر اورابوبکر کوتملیک کردیا،اب نوراسلم کی پانچ بیٹیاں کہتی ہیں کہ شاملات کارقبہ ہماراحق ہے،جبکہ عمراور ابوبکر کہتےہیں کہ ملکیتی رقبہ ہماراہے،لہذا شاملاتی رقبہ بھی ہماراہے،جبکہ گلاب کی بیٹیاں کہتی ہیں کہ رئیس کےساتھ ہمارےوالد گلاب نےبھی شاملات کےرقبہ کوآباد کیاتھا،لہذاس میں آدھاحصہ ہمارابھی ہوگا۔

نوٹ:یہ شاملاتی رقبہ تاحال نہ نوراسلم کےنام پر ہے،نہ اورکسی کےنام پر اورنوراسلم معذورہے،چارپائی پر ہےایسی صورت میں یہ رقبہ شاملات کس کاحق ہے؟وضاحت کرکےممنون فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرشاملات کےرقبہ کوواقعتارئیس اورگلاب دونوں نےمل کرآبادکیاتھاتوجس نےجتناآبادکیاوہ اسی حصےکےبقدرمالک شمارہوگا،لہذااس کےحساب سےتقسیم کیاجائےگا،جتناحصہ گلاب نےآبادکیاتھاوہ اس کی ملکیت شمارہوگااوراس کےورثہ (بیٹیوں ) کاہوگا۔

اورجتناحصہ رئیس نےآباد کیاتھاوہ اس کی ملک شمار ہوگا،البتہ رئیس نےچونکہ اپنی زندگی میں اپنےپوتوں عمر اورابوبکر کومالک بناکر دیدیاہے، اس لیےشاملات کےاس حصےمیں اب رئیس کی بیٹیوں کاحصہ نہیں ہوگا،صرف پوتوں کی ذاتی ملکیت  ہوگی۔بشرطیہ نوراسلم اپنی زندگی میں یہ حصہ اپنےپوتوں کومالک بناکرمکمل قبضےمیں بھی دیدے۔

واضح رہےکہ  یہ سب تفصیل اس وقت ہےجب اس طرح کی شاملات زمینوں کوآبادکرنےکی حکومت کی طرف سےاجازت بھی ہو،اگرحکومت کی طرف سےاجازت  نہ ہو توشاملات کی زمینیں حکومت کی ملکیت ہی  ہوں گی،ایسی صورت میں یہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہوسکتی ،لہذامیراث وغیرہ کامسئلہ بھی نہیں ہوگا،ایسی صورت میں حکومت کوواپس کرناضروری ہوگا۔

حوالہ جات
"بدائع الصنائع  کتاب الاراضی " 8/283:
الارض الموات ھی ارض خارج البلد لم تکن ملکا لاحد ولا حقا لہ خاصاً۔
"شرح المجلۃ " 4/ 204:اذا احیا  شخص ارضا من الاراضی الموات  باذن السلطان صار مالکا لھا ۔۔۔لہ  ان الارض مغنومۃ  لاستیلاء المسلمین علیھا فلم یکن لاحد ان یختص بھا بدون اذن الامام کسائر المغانم  ۔۔۔قال فی ردالمحتار وقول الامام ھو المختار  ۔۔۔وبہ اخذ الطحاوی وعلیہ المتون ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

24/جمادی الاولی   1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب