021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قتل اورجیل بھجوانے کی دھمکی سے مجبور ہوکر طلاق نامہ پر دستخط کرنا
78605طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

آپ کے سوال کا حاصل درج ذیل ہے:

1۔آپ کی بیوی نازش سے اس کے اسکول کے دور کی سہیلی رابعہ کا رابطہ ہوا اور پھر وہ دوستی بڑھاتی گئی،یہاں تک کہ بات ہوٹل کی دعوتوں تک پہنچ گئی اور پھر ایک دن رابعہ اسے باہر کھانے کے بہانے کلفٹن لے گئی،جہاں وہ خود گاڑی سے یہ کہہ کر اترگئی کہ ابھی آرہی ہوں،تم گاڑی میں ہی رہو،اس کے اترنے کے بعد بلال جو ان دونوں کے ساتھ اسکول میں پڑھا تھا، آیا،اس کے ساتھ دو بندے اور بھی تھے،بلال نے نازش کو گاڑی میں ہی زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ان دو بندوں نے ویڈیو بنائی،اس کے بعد نازش کو یہ کہہ کر بلیک میل کیا گیا کہ اگر تم نے کسی کے سامنے زبان کھولی تو ہم تمہاری یہ ویڈیو وائرل کردیں گے اور تمہارے شوہر کو یا تو جان سے ماردیں گے یا مختلف الزامات لگاکر جیل میں ڈلوادیں گے۔

واضح رہے کہ رابعہ اور بلال ایک گینگ ہے جو لوگوں کو قتل بھی کرواتا ہے اور اس طرح کی ویڈیوز بناکر بلیک میل بھی کرتا ہے،جس کے ثبوت کے طور پر انہوں نے نازش کو کچھ ویڈیوز بھی دکھائیں جن میں وہ لوگوں پر سخت قسم کا تشدد کررہے تھے۔

پھر رابعہ نے نازش سے اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ اپنے شوہر سے طلاق لے کر بلال سے شادی کرلے،کیونکہ بلال اسے اسکول کے دور سے پسند کرتا ہے،اگر نازش نے ایسا نہ کیا تو وہ اس کے شوہر کو قتل کروادیں گے یا پھر الزامات لگاکر جیل میں ڈال دیں گے اور اس کی نازیبا ویڈیو وائرل کردیں گے۔

اس منصوبے کو عملی جامہ اس طور پر پہنایا گیا کہ ایک دن رابعہ ناصر کی غیر موجودگی میں اس کے گھر آئی اور نازش کا سر پھاڑ دیا اور اسے تاکید کی کہ اس کا الزام اپنے شوہر پر لگا کر اس سے طلاق لے،چنانچہ نازش کو مجبوراً ایسا کرنا پڑا اور پھر انہوں طلاق نامہ بنواکر آپ سے اس پر سائن کا مطالبہ کیا،آپ نے مذکورہ بالا دھمکیوں کے خوف سے مجبورا ًاس پر سائن کردیئے،لیکن زبان سے آپ نے طلاق کے الفاظ نہ بولے اور نہ انہوں نے زبان سے طلاق کے الفاظ کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

اب آپ کا سوال یہ ہے کہ مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں طلاق نامے پر دستخط کی وجہ سے طلاق واقع ہوگئی ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ طلاق نامے پر دستخط نہ کرنے کی صورت میں آپ کو اس گینگ کی جانب سے قتل،طویل عرصے تک جیل میں ڈالنے اور بیوی کی نازیبا ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکیاں دی گئی تھیں اور آپ کو اس بات کا یقین یا غالب گمان تھا کہ اگر آپ دستخط نہ کرتے تو وہ یہ سب کام کر گزرتے،اس لئے مذکورہ صورت میں زبان سے طلاق کے الفاظ کہے بغیر مجبوراً محض طلاق نامے پر دستخط کرنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور نازش بدستور آپ کے نکاح میں ہے۔

حوالہ جات
"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع "(7/ 175):
"وأما بيان أنواع الإكراه فنقول: إنه نوعان: نوع يوجب الإلجاء والاضطرار طبعا كالقتل والقطع والضرب الذي يخاف فيه تلف النفس أو العضو قل الضرب أو كثر، ومنهم من قدره بعدد ضربات الحد، وأنه غير سديد؛ لأن المعول عليه تحقق الضرورة فإذا تحققت فلا معنى لصورة العدد، وهذا النوع يسمى إكراها تاما، ونوع لا يوجب الإلجاء والاضطرار وهو الحبس والقيد والضرب الذي لا يخاف منه التلف، وليس فيه تقدير لازم سوى أن يلحقه منه الاغتمام البين من هذه الأشياء أعني الحبس والقيد والضرب، وهذا النوع من الإكراه يسمى إكراها ناقصا".
"الدر المختار " (6/ 129):
"(وشرطه) أربعة أمور: (قدرة المكره على إيقاع ما هدد به سلطانا أو لصا) أو نحوه (و) الثاني (خوف المكره) بالفتح (إيقاعه) أي إيقاع ما هدد به (في الحال) بغلبة ظنه ليصير ملجأ (و) الثالث: (كون الشيء المكره به متلفا نفسا أو عضوا أو موجبا غما يعدم الرضا) وهذا أدنى ".
"البحر الرائق " (3/ 264):
"وقيدنا بكونه على النطق لأنه لو أكره على أن يكتب طلاق امرأته فكتب لا تطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا كذا في الخانية، وفي البزازية أكره على طلاقها فكتب فلانة بنت فلان طالق لم يقع اهـ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

26/جمادی الاولی1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب