021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"القادر” یونیورسٹی کو صرف "القادر” کہنے کا حکم
78610جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

ہمارے ادارے کا متعین کردہ نام القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ ہے،تاہم عام استعمال میں صرف ''القادر'' بول یا لکھ دیا جاتا ہے۔،مثلا: ميں "القادر" جا رہا ہوں اور انگلش میں "Welcome to Al-Qadir"براہ کرم اس حوالے سے تحقیقی رہنمائی فرمائیں کہ اس بات کے پیش نظر کہ "القادر" اللہ جل مجدہ کا اسم صفت بھی ہے، کیا اختصار کے ساتھ علامت واوین لگا کر صرف ''القادر'' استعمال کیا جا سکتا ہے؟ براہ کرم تحریری جواب عنایت فرمائیں، تاکہ ادارے کی پالیسی اس کے مطابق وضع کی جا سکے۔

وضاحت: سائل نے بتایا کہ اصل میں یہ ٹرسٹ کا نام ہے، جو رجسٹرڈ ہو چکا ہے، البتہ القادر یونیورسٹی کانام ابھی تک رجسٹرڈ نہیں ہوا۔ نیز یہ بھی انہوں نے پوچھا کہ اگر کوئی ادارہ اس نام سے رجسٹرڈ ہو چکا ہو تو ایسی صورت میں کیا حکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

    ’’القادر‘‘ اللہ تعالی کا صفاتی نام ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت کرتے ہوئے اس کا معنی ہے: قادرِ مطلق، یعنی ہر چیز پر قدرت رکھنے والی ذات، البتہ یہ اللہ تعالیٰ کے ان ناموں میں سے ہے جو اللہ تعالیٰ اور مخلوق کے درمیان مشترک استعمال ہوتے ہیں،  اس لیے یہ نام اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ انسانوں پر بھی ان کا اطلاق ہوتا ہے، جیسے محاورے میں کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص اس چیز پر قادر ہے۔ البتہ لفظِ قدیر اللہ تعالیٰ کا خاص صفاتی نام ہے، جس کا اطلاق بندوں میں سے کسی پر نہیں کیا جا سکتا۔ اسی لیے اہلِ لغت نے قدیر کو اللہ تعالیٰ کا خاص صفاتی نام قرار دیا ہے، جبکہ القادر کے بارے میں خاص صفاتی نام ہونے کی تصریح کہیں نہیں ملی۔ چنانچہ علامہ وحید الزمان کیرانوی رحمہ اللہ القاموس الوحید میں فرماتے ہیں:

"القادر" اللہ تعالیٰ کا نام اور صفت، صاحبِ استطاعت اور صاحبِ قدرت۔

"القدير"مکمل قدرت،صاحبِ قدرت ہر کام کو ایسے صحیح اندزے سے کرنے والا کہ جس کی حکمت مقتضی ہو، اس سے کم وبیش نہ ہو اور یہ وصف چونکہ صرف خدا کے ساتھ خاص ہے  اس لیے قدیر صرف اللہ کی ہی صفت ہے۔    القاموس الوحيد:(ص:1283)

لہذا صورتِ مسئولہ میں ادارے کانام’’ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ ‘‘ رکھنا درست ہے، کیونکہ ادارے کی اللہ کی طرف نسبت کرنے سے شرک فی الصفات کا شائبہ نہیں ہوتا، بلکہ برکت کا حصول مقصود ہوتا ہے، جبکہ فرد کانام رکھنے سے صفات میں شریک ہونے کا شبہ ہوتا ہے، لہذا جب اس نام کی فرد کی طرف نسبت کرنا درست ہے تو ادارے کی طرف نسبت کرنا بدرجہ اولیٰ درست ہے۔ البتہ ادب اور تعظیم کے پیشِ نظر ادارے کا ذکر کیے بغیر اللہ تعالیٰ کے  صرف صفاتی نام یعنی’’القادر‘‘ کواستعمال کرنے سے پرہیز کرنا بہتر ہے، لیکن اگر کوئی شخص استعمال کرلے گا تو گناہ نہیں ہو گا۔

حوالہ جات
تاج العروس للزبيدي(13/ 379) دار الهداية:
القدير، والقادر: من صفات الله عز وجل، يكونان من القدرة، ويكونان من التقدير. قال ابن الأثير: القادر: اسم فاعل من قدر ويقدر والقدير فعيل منه، وهو للمبالغة، والمقتدر مفتعل من اقتدر، وهو أبلغ. وفي البصائر للمصنف: القدير: هو الفاعل لما يشاء على قدر ما تقضى الحكمة، لا زائدا عليه ولا ناقصا عنه، ولذلك لا يصح أن يوصف به إلا الله تعالى، والمقتدر يقاربه إلا أنه قد يوصف به البشر، ويكون معناه المتكلف والمكتسب للقدرة، ولا أحد يوصف بالقدرة من وجه إلا ويصح أن يوصف بالعجر من وجه، غير أن الله تعالى، فهو الذي ينتفى عنه العجز من كل وجه، تعالى شأنه. وفي الأساس: صانع مقتدر.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

24/جمادى الاولى 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب