021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مشترکہ دعوت سےبچی ہوئی رقم کامصرف
78762جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

اگرکسی مشترکہ دعوت میں کوئی رقم وغیرہ بچ جائےاورکمیٹی کےذمہ داران فیصلہ کریں کہ اس کو اگلےپروگرام یادعوت وغیرہ کےلیےرکھتےہیں اورپھررکھنےکےبعد ان سارےساتھیوں میں کچھ یااکثرنہ ہوں،توان پیسوں کو باقی ساتھیوں کی دعوت وغیرہ میں استعمال کرسکتےہیں یانہیں ؟

مثلا جس طرح کلاس کا ٹرسٹ ہوتاہے،تواگلےسال چند ساتھی مدرسہ چھوڑ جاتےہیں،توان پیسوں کےساتھ کیاکرنا چاہیے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایسی صورت میں شرعاحکم یہ ہےکہ جن ساتھیوں کی جتنی رقم بچی ہوئی ہے،ان سےرابطہ کیاجائے،اگران کی طرف سےآئندہ سال کےطلبہ کےلیےاستعمال کی اجازت ہوتوٹھیک ورنہ ان کےحوالےکرناضروری ہوگااوراگررابطہ وغیرہ کی کوئی صورت نہ ہو توپھراتنی رقم  مستحق زکوۃ طلبہ پرخرچ کردی جائے۔

کلا س کےٹرسٹ یااجتماعی فنڈ میں بہترصورت یہ ہے کہ فنڈجمع کرتےوقت اس بات کی  صراحتااجازت لےلی جائے(کہ اگربالفرض کوئی طالب علم مدرسہ چھوڑ کرچلاجاتاہےتواس کی رقم کو اگلےسال بھی استعمال کیاجائےگا)۔ یاپھرتمام طلبہ کی طرف سےکمیٹی کے ذمہ داران کومکمل  اختیاردیدیاجائے۔

حوالہ جات
"الهداية 2/ 419:" ولا يتصدق باللقطة على غني " لأن المأمور به هو التصدق لقوله عليه الصلاةوالسلام: " فإن لم يأت " يعني صاحبها " فليتصدق به " والصدقة لا تكون على غني فأشبه الصدقة المفروضة " وإن كان الملتقط غنيا لم يجز له أن ينتفع بها۔
"اللباب في شرح الكتاب 1 / 236:(فإن جاء صاحبها) ردها إليه (وإلا تصدق بها) على الفقراء (فإن جاء صاحبها) بعد التصدق بها (فهو بالخيار: إن شاء أمضى الصدقة) وله ثوابها، وتصير إجازته اللاحقة بمنزلة الإذن السابق۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

05/جمادی الثانیہ    1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب