021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رجسٹری کے بغیر زمین وقف کرنا
78747وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ یامین ولد کیڑو نے ایک پلاٹ(نمبرB2-30،مانپ 1570مربع گز واقع پڈعیدن ٹاؤن،ضلع نوشہروفیروز،سندھ)خریدا تھا۔مورخہ 22/9/1974 کو اس میں 19 پیسے کا حصہ تھا۔اسکے مطابق2684 مربع فٹ اراضی حصے میں آئی تھی۔مرحوم یامین اور اُسکی بیوی وفات پاچکی ہے۔صرف مرحوم یامین سگا بھانجا اور مسمّات رشیدن (بیوہ یامین)کا پدری بھائی احمد ولد مبارک تھا ،جوکہ مورخہ 22/9/2022کو وفات پاچکا ہے۔احمد ولد مبارک نے اپنے پیچھے ایک بیوہ،دو بیٹےاور تین بیٹیاں چھوڑے ہیں۔مذکورہ پلاٹ پر نعمان نامی شخص مرحومہ رشیدن کی رضامندی  سے رہائش پزیر ہے۔مورخہ 12/2/2022 کو احمد ولد مبارک نے ایک اقرار نامہ تحریر کیا تھااور اس پر اپنے دستخط ثبت کئے تھے۔گواہ نمبر 1 پر دستخط موجود ہےجبکہ گواہ نمبر2پر صرف نام موجود ہے،مگر دستخط ثبت نہیں ہے۔اقرار نامہ پر ہیڈنگ کے نیچے یہ تحریر ہے کہ میں پلاٹ(جسکی مانپ 2250 مربع فٹ ہے)فی سبیل اللہ دعوت اسلامی پڈعیدن کے عہدیدار عامر علی ولداظہر علی کو دیتا ہوں۔اس پر کوئی بھی معاوضہ نہیں لیا اور نہ ہی معاوضہ لوں گا۔قومی کھاتہ پلاٹ سے متعلق یامین،رشیدن اور احمد مرحوم کا تاحال عمل میں نہیں آیا۔مذکورہ پلاٹ کا قبضہ بھی عامر علی ولد اظہر علی دے دیا ہے۔حالا نکہ ایسا نہیں ہوا کہ قبضہ اس کو دیدیا ہو۔رشیدن کی رضا مندی سے ابھی بھی لقمان ولد ناتھو رہائش پزیر ہے۔مذکورہ پلاٹ بذریعہ رجسٹرڈ دستاویز خریدا تھا،مگر ریوینیوریکارڈ میں درج نہیں کروایا تھا۔قانوناً بیع نامہ ہو،گفٹ نامہ یا وقف نامہ ہو محکمہ مال سے کھاتہ کی نقل اور سیل سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے بعد سب رجسٹرار کے روبرو فروخت کنندہ،خرید کنندہ اور گواہوں کو پیش کرنا پڑتا ہے،پھر جاکر قانونی رجسٹری مکمل ہوتی ہے۔واضح ہو کہ بوبی مسجد و مدرسہ کا فاصلہ مذکورہ پلاٹ سے 15 فٹ کا ہے۔بوبی مسجد و مدرسہ کا دیوبندی مسلک سے تعلق ہے۔احمد کے اقرار نامہ پرکہیں بھی  لفظ"وقف" نہیں لکھا ہوا ہے۔

برائےکرم شرعاً جواب سے نوازیں کہ احمد کے اقرار نامہ کیا حیثیت ہوگی اور مذکورہ پلاٹ کے قانونی وارث کون ہوں گے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرعاً وقف تام ہونے کے لیے قانونی کاروائی ضروری نہیں، قانونی کاروائی کے بغیر بھی وقف تام ہوجاتا ہے۔

لہٰذا شرعاً احمد کا اقرار نامہ درست ہے ۔اس طرح کے اقرار سے وقف تام ہوجائے گااگرچہ قانونی کاروائی مکمل نہ ہواورمذکورہ پلاٹ شرعی طور پر دعوت اسلامی پڈعیدن کے عُہدیدار عامر علی ولداظہر علی کو دیا جائے گا۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية2/ 351:
". وإذا كان الملك يزول عندهما يزول بالقول عند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - وهو قول الأئمة الثلاثة وهو قول أكثر أهل العلم وعلى هذا مشايخ بلخ وفي المنية وعليه الفتوى كذا في فتح القدير وعليه الفتوى كذا في السراج الوهاج".
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 735)
(وصح عند أبي يوسف وقف المشاع) مطلقا سواء مما يحتمل القسمة أو لا وبه قال الشافعي لأن القسمة من تمام القبض والقبض عنده ليس بشرط فكذا تتمته.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 351)
واختلف الترجيح، والأخذ بقول الثاني أحوط وأسهل بحر وفي الدرر وصدر الشريعة وبه يفتى وأقره المصنف.(قوله: به أفتى قارئ الهداية) حيث قال نعم تجوز القسمة ويفرز الوقف من الملك

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

10/جمادی الثانیہ/ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب