021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین متفرق طلاقوں پرمشتمل طلاق نامہ پردستخط سےغیرمدخول بہا پروقوع طلاق کا حکم
78732طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

بندہ کوغیرمدخول بہالڑکی کودی گئی طلاق کی ایک صورت کےبارےمیں آپ کی رہنمائی مطلوب ہے:(1)غیرمدخول بہالڑکی نےاپنی مرضی سےشوہرکوبتائےبغیرطلاق نامہ بنوایا:جس میں طلاق کےالفاظ حسبِ ترتیب یوں لکھےہوئےتھے:1)میں اپنی بیوی کوطلاق دیتاہوں2)میں اپنی بیوی کوطلاق دیتاہوں 3)میں اپنی بیوی کوطلاق دیتا ہوں۔شوہرنےسن کراس کےآخرمیں دستخط کردئیے،اب سوال یہ ہے کہ اس دستخط سےیہ تینوں طلاقیں جملۃً شوہرکی طرف منسوب ہوکر تینوں طلاقیں واقع ہوں گی،یاصرف پہلی طلاق واقع ہوکرلڑکی بائنہ ہوجائےگی؟نیزیہ بھی بتادیں کہ(2)دستخط کی کیاحیثیت ہے؟(3)آیااس سےوہ مضمون یکبارگی منسوب ہوتی ہےیاالفاظ کی ادائیگی کی طرح بالترتیب؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس صورت میں ایک طلاق بائن واقع ہوگی، اس لیے کہ  کسی بھی تحریر پردستخط تحریری میں لکھی بات کااعتراف ہے،لہذاطلاق نامہ پردستخط سے اس کی  یکبارگی نسبت دستخط کرنے والے کی طرف ہوگئی،اب اس کےبعد تحریرمیں تین طلاقیں چونکہ متفرق لکھی ہوئی ہیں،لہذاجو حکم ان کےزبان سے بولنےکاہے،وہی حکم اس تحریرسےطلاقوں کےواقع ہونے کاہوگا،لان الکتابۃ فرع الخطابۃ،اورغیر مدخول بہا کو متفرق تین طلاقیں زبانی دینے صرف پہلی ہی طلاق سےوہ بائن ہوجاتی ہے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 373):
إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة وذلك مثل أن يقول أنت طالق طالق طالق وكذا إذا قال أنت طالق واحدة وواحدة وقعت واحدة كذا في الهداية.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۰جمادی الثانیۃ ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب