021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وارث کے ذمہ میت کا قرض اس کے حصہ سے منہا ہوگا۔
78799میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان اکرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ رضوانہ نجم زوجہ نجم ا لحق کو ان کے والد کی وراثت  اور ترکہ میں سے جائیداد کا کچھ حصہ ملا جس سے چند سال تک رضوانہ نجم کو کرایہ کی آمدن ہوتی رہی،ان کی ایک بیٹی روحی ثاقب اور ایک بیٹا ریحان ا لحق ہیں۔انکے بیٹے ریحان ا لحق نے والدین کی لاعلمی میں ایک شخص سے اپنے کاروبار کے واسطے 30 لاکھ ادھار لئے، ریحان ا لحق نے کچھ رقم دیندار کو واپس کردی، باقی رقم نقصان میں ختم کردی ۔اس رقم کی واپسی پر تنازع کھڑا ہو نے پر ثالثوں نےفیصلہ کیا کہ 20 لاکھ واپس کریں 3 لاکھ کی ماہانہ اقساط میں ۔رقم نہ ہونے کی وجہ سے رضوانہ نجم کی ایماء پر نجم ا لحق نے جائیداد کے منتظمین سے گذارش کی کہ وہ 25 لاکھ جائیداد کے عوض ایڈوانس دے دیں، کیونکہ جائیداد کے فروخت ہونے کی باتیں چل رہی تھیں اور فروخت کا عمل مکمل ہونے پر رقم ایڈجسٹ کرلیں، مگرمنتظمین نے 25 کی جگہ 20 لاکھ دیئے، وہ بھی 3 لاکھ کی ماہانہ اقساط میں جس طرح سے ثالثوں نے فیصلہ کیا تھا ریحان ا لحق کے دیندار کو دینے کا۔ جائیداد کےفروخت ہونے میں غیر متوقع طور پر کافی تاخیر ہوئی اور اس درمیان میں رضوانہ نجم کا انتقال ہوگیا، ان کے وارثوں میں ایک بیٹا ریحان ا لحق، ایک بیٹی روحی ثاقب اور شوہر نجم ا لحق ہیں۔ان کے درمیان مذکورہ جائیداد کے کرایہ کی آمدنی کی تقسیم  بالترتیب 50فیصد،25 فیصداور 25 فیصد ہوئی اور چند سال تک اسی مناسبت سے ان لوگوں نے کرایہ وصول کیا۔ اب مذکورہ جائیداد فروخت ہوچکی ہے، لہذا نجم ا لحق کا موقف ہے کہ 20 لاکھ کی وہ رقم جو منتظمین سے یہ بول کر لی تھی کہ ریحان ا لحق کےدیندار کو دینے ہیں  ریحان ا لحق کے حصہ سے کاٹی جائے۔اب عرض یہ ہے کہ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کےرسول ﷺ کاکیاحکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ وہ کاروبارریحان الحق کا ذاتی تھا اوراس کےلیےوالدہ کی ایماء پر اس کی جائیداد کے منتظمین(اصل جائیدادکے دیگرمالکان وورثاء) سےریحان کےلیےقرض لیا گیاتھاتو ایسی صورت میں نجم الحق کی بات درست ہےکہ ریحان کے حصہ میراث سے اس کی طرف سے بطور قرض ادا کی گئی رقم کو اس کے حصہ سے اول منہا کیا جائے گا، اس کے بعد باقی رقم وہ لے سکتا ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۷جمادی الثانیۃ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب