021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کرایہ دار کا خلاف معاہدہ زیادہ بجلی استعمال کرنا
78823اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

کرایہ دار سے150000 کرایہ میں بات ہوئی، ایگریمنٹ میں 25-17 کلو واٹ بجلی کے استعمال کا لکھا، جبکہ کرایہ دارنے 65 کلو واٹ استعمال شروع کردیا، بجلی بند کرنے پر10 سے 15 دن کی  مہلت مانگی کہ اپنا دوسرا میٹر لگوالیں گے،مگرنہیں لگوایا،کرایہ دارکوایک پرچی پرلکھ کردیا کہ اگرمیٹرنہیں لگاتو کرایہ 150000 کی جگہ 200000 ہوگا، اپنے گھریلو کام میں مصروفیت کی بناپر اس پر دوبارہ بات نہ ہوسکی، اب دوبارہ بجلی بند کرنے کے بعد جو معاہدہ ہوا وہ 240000 کا ہوا ہے۔ لہذا معلوم یہ کرنا ہے کہ پچھلے 3 ماہ کا کرایہ جو نہیں لیا وہ 200000 سے لیا جائے یا کہ  150000 یا 240000 کے حساب سے لیا جائے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کرایہ داری کےدوسرےمعاہدے کے بعد کےمہینوں کا کرایہ تو اس معاہدے کے مطابق لینا درست ہے،لیکن اس سے پہلے کے مہینوں کا کرایہ سابقہ ( پہلے) معاہدہ کے مطابق ہی لیا جائے گا ،البتہ کرایہ دارنےجب کرایہ داری کےپہلے معاہدہ میں شامل مقدار سے زیادہ بجلی استعمال کی ہےتوایسی صورت میں  اس پرصرف ان مہینوں کی اضافی استعمال کردہ بجلی کی سرکاری طے شدہ قیمت لازم ہوگی، کرایہ صرف اصل معاہدہ کے مطابق ہی لازم ہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 45):
انقضت مدة الإجارة ورب الدار غائب فسكن المستأجر بعد ذلك سنة لا يلزمه الكراء لهذه السنة؛ لأنه لم يسكنها على وجه الإجارة، وكذلك لو انقضت المدة والمستأجر غائب والدار في يد امرأته؛لأن المرأة لم تسكنها بأجرة.
 (قوله لا يلزمه الكراء لهذه السنة إلخ) سيأتي أواخر باب الفسخ عن الخانية: استأجر دارا أو حماما شهرا فسكن شهرين يلزمه أجر الشهر الثاني إن معدا للاستغلال وإلا لا به يفتى ويأتي تمامه.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۶جمادی الثانیۃ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب