021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وراثت کی شرعی تقسیم (بیوہ، ۵ بیٹے اور ٤ بیٹیاں)
78973میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ ہمارا ایک مکان 2950اسکوائرفٹ ہےجوکہ میرے والد منیر حسین کے نام ہے۔ میرے والد منیر حسین کا انتقال ہوگیا تھا اور ورثا ءمیں ان کی بیوی سعیدالنسا  ، 4 بیٹیاں: زیب النسا ٫ ،پروین ، شمیم بانو،نسیمہ بانو اور 5 بیٹے: محمد قاسم ،محمد عالم ،غلام مصطفی،محمداکرم،محمد آدم تھے۔

  • کچھ عرصہ بعد والدہ کی حیات میں منیر حسین کے بیٹے محمد آدم کا انتقال ہوگیا تھا (وہ غیر شادی شدہ تھا)
  • پھر منیر حسین کی زوجہ میری والدہ ماجدہ کا انتقال ہوگیا تھا
  • پھر اسکے بعد منیرحسین کی بیٹی شمیم بانو کا انتقال ہوگیا ،وہ شادی شدہ تھی اس کی دو بیٹیاں اور شوہر ز ندہ ہے
  • اس کے بعد منیر حسین کے بیٹے محمد عالم کا انتقال ہوگیا، وہ شادی شدہ تھا اسکی 6 بیٹیاں 2 بیٹے اور بیوی بھی ہے
  • پھر منیرحسین کی بیٹی پروین کا انتقال ہوگیا ،وہ بیوہ تھی اس کی ایک بیٹی بھی ہے
  • پھر منیر حسین کی بیٹی نسیمہ بانو کا انتقال ہوگیا وہ غیر شادی شدہ تھی (مگر جب وہ زندہ تھی اس کی وصیت تھی کہ اس کا ترکہ اس کی بہن مرحوم شمیم بانو کی بیٹیوں کو ملے) ۔

برائے کرم قرآن و سنت کی روشنی میں منیر حسین کی ملکیت جو ایک گھر پر مشتمل ہے اس کے ورثاء میں کیسے تقسیم ہوگی مفتیانِ کرام رہنمائی فرمادیں۔

وضاحت:سائل نے بتایا کہ والد صاحب کے انتقال کے وقت اُن کے والدین یعنی سائل کے دادا،دادی میں سے کوئی حیات نہیں تھا۔  

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں مرحوم منیر حسین کی کل جائیداد(2950  اسکوائر فٹ مکان یا اس کی قیمت) کو 16حصوں میں تقسیم کیا جائے گا  ، پھر ان حصوں کو درج ذیل نقشے کے مطابق اُن ورثہ میں تقسیم کیا جائے گا جو مرحوم کی وفات کے وقت حیات تھے ۔

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

سعیدالنسا (بیوہ)

2

12.50%

محمد قاسم (بیٹا)

2

12.50%

محمد عالم (بیٹا)

2

12.50%

غلام مصطفی (بیٹا)

2

12.50%

محمداکرم (بیٹا)

2

12.50%

محمد آدم (بیٹا)

2

12.50%

زیب النسا ٫ (بیٹی)

1

6.25%

پروین  (بیٹی)

1

6.25%

شمیم بانو (بیٹی)

1

6.25%

نسیمہ بانو (بیٹی)

1

6.25%

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

نسیمہ بانو کا اپنی بھانجیوں یعنی مرحومہ شمیم بانو کی بیٹیوں کیلئے وصیت کرنا درست ہے البتہ مرحومہ کے ترکہ میں سے پہلےتجہیز وتکفین کے اخراجات نکالے جائیں گے، بشرطیکہ یہ اخراجات کسی نے بطورِ احسان نہ اٹھائے ہوں، دوسرے نمبر پر قرضوں کی ادائیگی کی جائے گی پھر  یہ وصیت  ان کے کل ترکہ کے ایک تہائی (1/3)حصے میں نافذ ہوگی۔

 

حوالہ جات
...

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۲۱/جمادی الثانیہ/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب