79087 | جنازے کےمسائل | جنازے کے متفرق مسائل |
سوال
جو شخص شراب پیتاہو اور پھر مرجائے تو کیا اس کانماز جنازہ پڑھنا جائز ہوگا یانہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شراب پینا بہت ہی سنگین جرم اور کبیرہ گناہ ہے ،قرآن اور احادیث مبارکہ میں شراب پینے پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں ،لیکن اگر کوئی شرابی مسلمان فوت ہوجائے تو اس کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی۔ البتہ بعض اہل علم نے یہ فرمایا ہے کہ اگر مذہبی اور مقتدا 65+ شخصیات شرابی شخص کی نمازِ جنازہ میں اس نیت سے شرکت نہ کریں تاکہ لوگوں کے لیے عبرت ہو تو یہ درست ہے ۔
حوالہ جات
عن أبي هریرة قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: الجهاد واجب علیکم مع کلّ أمیر برًّا کان أو فاجرًا، والصلاة واجبة علیکم خلف کلّ مسلم برًّا کان أو فاجرًا وإن عمل الکبائر، والصلاة واجبة علی کلّ مسلم برًّا کان أو فاجرًا وإن عمل الکبائر .(سنن أبي داود ،رقم الحدیث:2533)
وأما بيان من يصلى عليه فكل مسلم مات بعد الولادة يصلى عليه صغيرًا كان، أو كبيرًا، ذكرًا كان، أو أنثى، حرا كان، أو عبدا . ) بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 311:
وهي فرض على كل مسلم مات خلا) أربعة (بغاة، وقطاع طريق) فلا يغسلوا، ولا يصلى عليهم (إذا قتلوا في الحرب) ولو بعده صلى عليهم لأنه حد أو قصاص(وكذا) أهل عصبة و (مكابر في مصر ليلا بسلاح وخناق) خنق غير مرة فحكمهم كالبغاة.( (الدرالمختار:2/210)
محمدادریس
دارالافتاء،جامعۃ الرشید، کرچی
21/جماد ی الآخرہ /1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ادریس بن محمدغیاث | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |