021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کےپہلےشوہرسےجواولادہوگی وہ حالیہ شوہرکےوارث ہوں گے
76103ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

والدصاحب کی پہلی بیوی سےٹوٹل 6اولادہیں ،جن میں سے4بیٹےاور2بیٹیاں ہیں ،پہلی بیوی کےانتقال کےبعدخاندان میں سےایک بیوہ خاتون سےدوسری شادی کی جس میں سے1 بیٹاپیداہواہے، جبکہ بیوہ خاتون کےاپنےپہلےشوہرسے5بچےتھے3بیٹےاور 2بیٹیاں ۔

 والدصاحب کےانتقال کےبعدتمام جائیداد پہلی بیوی اوردوسری بیوی سےجواولادہےان کےنام پرمنتقل ہوگئی ۔اب سوال یہ ہےکہ دوسری بیوی کےنام پرجوجائیدادہے،اس میں سے کس کس کو حصہ ملےگا؟کیااس میں (دوسری بیوی کے) پہلےشوہرکےبچوں کابھی  حصہ ہوگا؟

کیااس میں سےان کےدوسرےشوہرکی پہلی بیوی کےبچوں کاحصہ ہوگا؟براہ مہربانی راہنمائی فرمائیں ،شکریہ

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

منقولہ وغیرمنقولہ کل ترکہ میں سےسب سےپہلےتجہیزوتکفین کےاخراجات منہاکیےجائیں گے،پھرمیت پراگرکوئی قرض ہوتوقرض کی ادائیگی کی جائےگی،اس کےبعدمیت نےاگرکوئی جائزوصیت کی ہو توثلث مال کے بقدروہ وصیت پوری کی جائےگی،اس کےبعد ترکہ میں سےجوبچےگاوہ ورثا پرشرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا، اولادخواہ  پہلی بیوی سےہویادوسری بیوی سےوہ اپنےوالدمرحوم کے وارث ہوں گے،البتہ مرحوم  کی  دوسری بیوی کی وہ اولادجوپہلےشوہرسے تھی وہ مرحوم کی اولادشمارنہیں ہوگی اور نہ ہی ان کووراثت میں سےکچھ دیاجائےگا۔

حوالہ جات
«المبسوط للسرخسي» (29/ 138):
فنقول الأسباب التي بها يتوارث ثلاثة الرحم والنكاح والولاء
«المبسوط للسرخسي» (29/ 138):
والوارثون أصناف ثلاثة أصحاب الفرائض والعصبات وذوو الأرحام ۔

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۲۷رجب ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب