021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت کا مسئلہ
79175طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

میرے والد محترم کا انتقال 2 صفر 30 اگست 2022 کو صبح 11 بجے ہوا۔ میری والدہ کی عدت کس تاریخ کو اور کس وقت ختم ہوگی؟کیا جس تاریخ کو عدت ختم ہوگی اس دن مغرب سے پہلے گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں؟رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شوہر کی وفات کی صورت میں قمری مہینوں کا اعتبار کیا جاتا ہے، اگر قمری ماہ کی پہلی تاریخ کو وفات ہو تو اس وقت سے چار مہینے دس دن عدت شمار کی جاتی ہے مگر جب پہلی تاریخ کے بعد وفات ہو تو اس دن اور وقت سے ایک سو تیس (130)  دن تک عدت شمار ہوگی۔ صورتِ مسؤولہ میں  30  اگست 2022  بمطابق 02 صفر ،صبح 11 بجے عدت شروع ہوئی ہے  تو 07 جنوری  کی صبح 11 بجے عدت ختم ہوگی، لہذا 07 جنوری کو 11 بجے کے  بعد گھر سے نکلنے کی اجازت ہے۔

حوالہ جات
في رد المحتار (3/509):
(قوله: وإلا فبالأيام) في المحيط: إذا اتفق عدة الطلاق والموت في ‌غرة ‌الشهر اعتبرت الشهور بالأهلية وإن نقصت عن العدد، وإن اتفق في وسط الشهر. فعند الإمام يعتبر بالأيام فتعتد في الطلاق بتسعين يوما، وفي الوفاة بمائة وثلاثين. وعندهما يكمل الأول من الأخير وما بينهما بالأهلة.
کذا في الفتاوی الھندیۃ(1/527).

عمر فاروق فاروقی

دار الافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

26 جمادی الآخرہ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمر فاروق بن منیب الاسلام فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے