021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کو اوپر منتقل کرنے کا حکم
79143وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں عُلمائے کرام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے محلے کی مسجد پہلے ایک منزلہ تھی، اُس میں پنج وقتہ اور جمعہ کی نمازیں ادا کی جاتی تھیں، اب دوسری منزل تعمیر ہوچکی ہے، انتظامیۂ مسجد بلا ضرورت دوسری منزل میں نمازیں ادا کرنا چاہ رہی ہے، اور پہلی منزل (گراؤنڈ فلور) کو بچوں کے لیے قرآن کی تعلیم اور تبلیغی جماعت کے قیام کے لیے مختص کرنا چاہ رہی ہے۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر زمینی منزل سے نماز و جماعت کا اہتمام پہلی منزل پر کسی انتظامی غرض کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے، تو اِس شرط پر درست ہے کہ بوقتِ ضرورت زمینی منزل میں بھی نماز و جماعت کا اہتمام کیا جاتا رہے گا، کیونکہ اِس سے مسجد کی حیثیت ختم نہیں ہوگی۔ لیکن اگر زمینی منزل سے نماز و جماعت کا اہتمام بالکل ختم کیا جا رہا، تو ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ اور مذکورہ شرط کے مطابق زمینی منزل میں بچوں کے لیے مدرسہ اور تبلیغی جماعت کے لیے قیام کا انتظام بھی درست ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار (4/357):
"(وإذا جعل تحته سردابا لمصالحه) أي المسجد (جاز) كمسجد القدس. (ولو جعل لغيرها أو) جعل (فوقه بيتا وجعل باب المسجد إلى طريق وعزله عن ملكه لا) يكون مسجدا ... أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع."
البحر الرائق (5/270):
"ويجوز الدرس في المسجد وإن كان فيه استعمال اللبود والبواري المسبلة لأجل المسجد.
رد المحتار (17/230):
"(قوله: عند الإمام والثاني) فلا يعود ميراثا ولا يجوز نقله ونقل ماله إلى مسجد آخر، سواء كانوا يصلون فيه أو لا. وهو الفتوى."

محمد مسعود الحسن صدیقی بن احمد حسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

02/رجب المرجب/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب