021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق نامہ پردستخط کرنےکا حکم
79145طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

زید نے زینب کو طلاق نامہ پر دستخط کر دیئے،طلاق نامہ زینب کے گھر والوں نے بنوایا اور تین طلاقوں کی جگہ پرزیدسے دستخط کروائے۔

گزشتہ دو ماہ سے زید کے سسرال کی جانب سے میاں بیوی کی ناچاقیوں پر موقف اختیار کیا گیا کہ اگر آپ اپنی بیوی کو لےجانا چاہتے ہیں تو ہم اسٹام پیپر پر لکھ لیتے ہیں کہ زندگی میں کبھی طلاق دینے یا لینے پر دونوں فریق دس لاکھ روپے دینے کےپابندقرارپائیں گے،زید نے طلاق دی تو زینب کو دس لاکھ دینے ہونگے اور اگر زینب نے طلاق لی تو زید دس لاکھ کا حقدار ہوگا۔یا پھر آپ طلاق دے دیں۔ زید طلاق دینے پر کسی صورت میں راضی نہیں تھا اور سسرال والوں کو مناتا رہا کہ شرائط سے دستبردار ہو کر ہمیں ایک موقع دیں،زینب کے گھر والوں نے شرائط سے دستبردار نہ ہونے کا فیصلہ کیا اور عدالت سے رجوع کرنے کی دھمکی دی کہ ہم عدالت سے علیحدگی لے لیں گےاورعدالت جانے سے قبل ہی زینب کے بھائی نے طلاق نامہ بنوایا اور حق مہر معاف کرنے کا لکھا گیااور زید سے تین طلاقوں پر دستخط کروائے۔

اب ان معاملات کے بعد رجوع کی کوئی گنجائش موجود ہے،جبکہ عدلیہ کے نزدیک ٩٠ روز تک رجوع ممکن ہے شرعی رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس طرح طلاق کا لفظ بولنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے اسی طرح لکھنے سے یا لکھے ہوئے پر دستخط  کرنے سے بھی واقع ہوجاتی ہے،لہٰذاشوہر کو  جب معلوم تھا کہ اس اسٹامپ پیپرپر تین طلاقیں لکھی ہوئی  ہیں اورپھربھی اس پر دستخط کردیے تو بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اوران دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے، اب نہ رجوع جائز ہے اور نہ ہی حلالہ کےبغیرتجدیدِ نکاح کی اجازت ہوگی، عورت عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

حوالہ جات
رد المحتار (10 / 497)
"ولا يحتاج إلى النية في المستبين المرسوم ، ولا يصدق في القضاء أنه عنى تجربة الخط بحر ، ومفهومه أنه يصدق ديانة في المرسوم."۔
الفتاوى الهندية (1 / 378)
"الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرًا ومعنونًا مثل ما يكتب إلى الغائب، وغير موسومة أن لايكون مصدرًا ومعنونًا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته، وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لايمكن فهمه وقراءته، ففي غير المستبينة لايقع الطلاق وإن نوى، وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا فلا، وإن كانت مرسومةً يقع الطلاق نوى أو لم ينو، ثم المرسومة لاتخلو إما إن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكلما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة"
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ} [البقرة: 230]
الدر المنثور في التفسير بالمأثور (1/ 676)
أخرج ابْن جرير وَابْن الْمُنْذر وَابْن أبي حَاتِم وَالْبَيْهَقِيّ عَن ابْن عَبَّاس فِي قَوْله {فَإِن طَلقهَا فَلَا تحل لَهُ من بعد} يَقُول: فَإِن طَلقهَا ثَلَاثًا فَلَا تحل لَهُ حَتَّى تنْكح غَيره
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 247)
حديث رجاله ثقات وعن محمود بن لبيد قل : أخبر رسول الله صلى الله عليه و سلم عن رجل طلق امرأته ثلاث تطليقات جميعا فقام غضبان ثم قال : " أيلعب بكتاب الله عز و جل وأنا بين أظهركم ؟ " حتى قام رجل فقال : يا رسول الله ألا أقتله ؟ . رواه النسائي

ولی الحسنین

  دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

  ۳ رجب۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ولی الحسنین بن سمیع الحسنین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب