021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تعزیت کے لیے مسجد میں بیٹھنا
79181وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

ہمارے گاؤوں میں جب کسی کاکوئیرشتہ دار فوت ہوتا ہے ، تووہ لوگ اکثر، مسجد میں بیٹھتے ہیں اور لوگ ان کے پاس آکر تعزیت کرتے ہیں،ساتھ ساتھ دنیاوی باتیں بھی کرتے ہیں،کیا مسجدمیں اس طرح تعزیت کے لیے بیٹھنا صحیح ہے۔؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر مسجد کا تقدس اور احترام بر قرار رکھا جائے ،اس میں شور وغیرہ اور دنیاوی باتوں سے اجتناب کیا جائے  ۔ نیزدرمیانی وقت میں تلاوت وغیرہ میں مصروفیت بھی ہو تو   تعزیت کے لیے مسجد میں بیٹھنے کی گنجائش ہے.

اور اگر ان چیزوں سے  اجتناب نہ ہو سکےتو پھر مسجد میں تعزیت کے لیے نہ بیٹھنا  بہتر ہوگا۔

حوالہ جات
في البحر:ولا بأس  بالجلوس  للعزاء ثلاثۃ  في بیت أو مسجد  وقد جلس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لما قتل جعفر وزید بن حارثۃ والناس یأتونہ ویعزونہ.(البحر الرائقِ:2/337)
في الھندیۃ:ولا بأس لأهل المصيبة أن يجلسوا في البيت أو في مسجد ثلاثة أيام والناس يأتونهم ويعزونهم.(1/183)
في الھندیۃ:حرمة المسجد خمسة عشر۔۔۔ والسادس أن لا يرفع فيه الصوت من غير ذكر الله تعالى والسابع أن لا يتكلم فيه من أحاديث الدنيا۔(الفتاوى الهندية:5/321)

  سید سعد عمر شاہ

دار الإفتاء،جامعۃ الرشید،کراچی

03/ رجب المرجب /۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید سعد عمر شاہ بن سید مہتاب شاہ

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب