021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عمرہ کرنے کی نذر ماننا
79222قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

 ہمارے والد صاحب مرحوم  کی  زمین پر بعض لوگوں نے قبضہ کر رکھا تھا جس کا عدالت میں کیس چل رہا تھا اور اس کیس کو  تقریباً آٹھ سال ہو گئے تھے، لیکن کچھ پیش رفت نہیں ہو رہی تھی۔کچھ عرصہ پہلے میں نے  منت مانی کہ  جب بھی ہمارا یہ مسئلہ  حل  ہو ا،تب میں عمرہ کرنے جاؤں گی اور اس سے کچھ دن بعد ہی الحمد للہ عدالت سے ہمارے حق میں فیصلہ آگیا اور عدالت نے ہمیں قبضہ بھی دلوا دیا۔ میں نے دل میں  سوچا ہوا تھا کہ اس رمضان میں جاؤں گی،لیکن میرے شوہر دو ہفتے قبل اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔

میرا سوال یہ ہے کہ اب میرے لیے اس منت کا کیا حکم ہے؟ کیا میرے اوپر عمرہ پر جانا اور اسی رمضان میں جانا لازم ہے؟ اور کیا میں اپنے بھانجے کے ساتھ عمرہ پر جا سکتی ہوں  ؟مہربانی فرما کر جواب  عنایت فرما دیں،آپ کی بہت نوازش ہو گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ تفصیل کے مطابق آپ پر ایک عمرہ کرنا لازم ہے،لیکن اس رمضان میں جانا لازم نہیں،لہذا آپ عدت مکمل ہو جانے کے بعد کسیبھی مہینے میں عمرہ پر جا سکتی ہیں۔

 آپ اپنے بھانجے کے ساتھ عمرہ پر جا سکتی ہیں بشرطیکہ وہ بالغ ہو۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: اليمين لغة :القوة. وشرعا :عبارة عن عقد قوي به عزم الحالف على الفعل أو الترك.( الدرالمختار مع رد المحتار:3/702)
قال جمع من العلماء رحمھم اللہ:ولو قال المريض: إن عافاني اللہ من مرضي هذا فعلي حجة فبرأ ،لزمته حجة وإن لم يقل علي حجة لله؛ لأن الحجة لا تكون إلا للہ ، ولو قال: ‌إن ‌برأت ‌فعلي حجة فبرأ وحج جاز ذلك عن حجة الإسلام ولو نوى غير حجة الإسلام صحت نيته ،هكذا في الخلاصة.(الفتاوی الھندیۃ:1/263)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ:ومن ‌نذر نذرا مطلقا أو معلقا بشرط، وكان من جنسه واجب، أي فرض ،كما سيصرح به تبعا للبحر والدرر ،وهو عبادة مقصودة  خرج الوضوء وتكفين الميت  ووجد الشرط المعلق به ،لزم الناذر؛ لحديث:من ‌نذر وسمى فعليه الوفاء بما سمى،كصوم وصلاة وصدقةووقف واعتكاف  وإعتاق رقبة وحج ولو ماشيا ،فإنها عبادات مقصودة.(الدرالمختار مع رد المحتار:3/375)

محمد عمر الیاس

دارالافتاء جامعۃالرشید،کراچی

3رجب،1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر بن محمد الیاس

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب