021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خونی رشتہ دار کون ہیں
79148نکاح کا بیانمحرمات کا بیان

سوال

کیا چچا ،ما موں، پھُوپھی ،خالہ اور انکی اولاد ہی صرف خونی رشتےدار ہیں؟   کیا اولاد ہونے کےبعد سسرال بھی خونی رشتےدار ی میں شامل ہو جاتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

"خونی رشتہ داری"  ہمارے معاشرے میں رائج ایک اصطلاح ہے جو عام طور پر ان قریبی رشتہ داروں  کے لیے بولی جاتی ہے جو باپ کی طرف سے رشتہ  دار بنتے ہیں۔چونکہ شریعت میں خونی اور غیر خونی رشتہ داری کی  تقسیم نہیں  اور نہ ہی  اس پر کسی حکم کا مدار ہے  تو خونی رشتہ دار ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ معاشرے اور عرف کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

شریعت میں رشتہ داری  کی دو  قسمیں ہیں، ذی رحم اور غیر ذی رحم

ذی رحم  وہ رشتہ دار ہیں جن کا تعلق نسب کی وجہ سے  بنتا ہے ۔جیسے  والدین، بھائی بہن،  چچا ، ماموں، پھوپھی ،خالہ  اور ان کی اولاد وغیرہ۔

غیر ذی رحم وہ رشتہ دار ہیں جن کا تعلق نسب کے علاوہ کسی سبب سے ہوتا ہے۔ جیسے رضاعت اور سسرالی  رشتے۔

حوالہ جات
روح المعاني المعروف بتفسير الألوسي (16/ 368)
والمراد بالرحم الأقارب ويقع على كل من يجمع بينك وبينه نسب وإن بعد ويطلق على الأقارب من جهة النساء وتخصيصه في باب الصلة بمن ينتمي إلى رحم الأم منقطع عن القبول
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 96)
قلت: لا يظن بالزيلعي أنه ظن ذلك؛ لأن الرحم وهو القرابة النسبية لا تكون بالرضاع أصلا حتى يظن أن قوله لا برضاع تقييد له بل مبنى كلامه على أن المراد بالمحرم ما تكون محرميته من النسب كما هو المتبادر

عبدالقیوم   

دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

02/رجب/1444

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب