021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رشتہ داری توڑنے کا مطلب
79149معاشرت کے آداب و حقوق کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیا عمل ہے جس کی بنا پر یہ کہا جائے گا کہ یہ شخص رشتےداری توڑ رہا ہے؟

خونی رشتوں میں اکثر رشتے غیر محرم بھی ہوتے ہیں جیسے چچا زاد ،خالہ زاد وغیرہ، انکی اولاد آپس میں غیر محرم ہوتی ہے تو ایک غیر محرم بھائی اپنی غیر محرم بہن سے يا غیر محرم بہن اپنے غیر محرم بھائی سے کیسے رشتےدار ی جوڑے گی جبکہ انکا تو ایک دوسرے کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

احادیث مبارکہ میں صلہ رحمی  اور رشتہ داری نبھانے کی   تاکید اور قطع رحمی  پر وعید  آئی  ہے۔محدثین کرام اور فقہاء نے    اس کی تشریح میں بیان کیا ہے کہ  صلہ رحمی سے مراد  یہ ہے کہ رشتہ داروں سے اچھا سلوک اور نیکی کے کاموں میں ان کے ساتھ شریک ہوا جائے۔  باہمی میل ملاقات، ایک دوسرے کیمالی اور جانی مدد، معاملات میں نرمی ، احسان    اور اچھے اخلاق کا  مظاہرہ کرنا  یہ سب صلہ رحمی میں شامل ہے۔  وہ تمام کام جو رشتہ داروں کی تکلیف اور ایذاء کا سبب بنیں وہ قطع رحمی اور رشتہ داری  توڑنے  والے شمار ہوں گے۔

رشتہ داری نبھانے کا یہ  مطلب نہیں  کہ غیر محرم رشتہ داروں سے گپ شپ  کی جائے ، بلکہ شریعت کی حدود میں رہ کر بھی اس طریقے سے  صلہ رحمی کی جاسکتی ہے کی کبھی کسی محرم کے ہاتھ تحفہ بھجوادے یا خیر خبر لے  اور ضرورت پڑنے پر  پردے کی رعایت کرتے ہوئے  بقدر ضرورت بات چیت  بھی کی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار (6/ 411)
(وصلة الرحم واجبة ولو) كانت (بسلام وتحية وهدية) ومعاونة ومجالسة ومكالمة وتلطف وإحسان ويزورهم غبا ليزيد حبا بل يزور أقرباءه كل جمعة أو شهر ولا يرد حاجتهم لأنه من القطيعة في الحديث «إن الله يصل من وصل رحمه ويقطع من قطعها» وفي الحديث «صلة الرحم تزيد في العمر»
عمدة القاري شرح صحيح البخاري (17/ 277)
 قوله فليصل رحمه جواب من فلذلك دخلته الفاءواختلفوا في الرحم فقيل كل ذي رحم محرم وقيل وارث وقيل هو القريب سواء كان محرما أو غيره ووصل الرحم تشريك ذوي القربى في الخيرات وهو قد يكون بالمال وبالخدمة وبالزيارة ونحوها وقال عياض لا خلاف أن صلة الرحم واجبة في الجملة وقطيعتها معصية كبيرة والأحاديث تشهد لهذا ولكن للصلة درجات بعضها أرفع من بعض وأدناها ترك المهاجرة وصلتها بالكلام ولو بالسلام ويختلف ذلك باختلاف القدرة والحاجة فمنها واجب ومنها مستحب ولو وصل بعض الصلة ولم يصل غايتها لا يسمى قاطعا ولو قصر عما يقدر عليه وينبغي له أن يسم واصلا

عبدالقیوم   

دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

02/رجب/1444

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب