021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زمین کی وجہ سے قربانی کے واجب ہونے کا حکم
79192قربانی کا بیانوجوب قربانی کانصاب

سوال

عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے وجوب کے لیے وراثت میں ملی آبائی زمین حاجت اصلیہ میں شمار ہوگی کہ نہیں.دیہات میں لوگ 2سے چار ایکڑ کے مالک تو ہوتےہیں لیکن اس کے باوجود انکی مالی حالت نا گفتہ بہ ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں ان پر قربانی واجب ہوگی کہ نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 وِراثت میں ملی زمین کی وجہ سے قربانی کے واجب ہونے یا نہ ہونے میں زمین کے زرعی یا غیر زرعی ہونے کے اعتبار سے درج ذیل تفصیل ہے:

  1. اگر زمین زرعی ہو تو اس میں نصاب قربانی کے حوالے سے پیداوار کا اعتبار ہوگا، لہٰذا اگر سال کے آخر میں پیداوار میں سے اتنا بچتا ہو جس کی قیمت بقدرِ نصاب ہو تو قربانی واجب ہوگی اور اگر پیداوار میں کچھ نہیں بچتا یا بچتا ہے مگر اُس کی قیمت نصاب تک نہیں پہنچتی تو قربانی واجب نہیں ہوگی۔
  2.  اگر زمین زرعی نہ ہو تو ایسے میں وجوب قربانی کے سلسلہ میں خود زمین اور اس کی قیمت کا اعتبار ہوگا، یعنی ایسی زمین اگر حاجت اصلیہ سے زائد ہو (ضروریاتِ زندگی اس سے وابستہ  نہ ہو) تو اس کی قیمت اگر نصاب تک پہنچتی ہے تو قربانی واجب ہوگی اور اگر قیمت نصاب سے کم بنتی ہے تو قربانی واجب نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (6/ 312)
 قوله ( واليسار إلخ ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا وقيل لو يدخل منه قوت سنة تلزم وقيل قوت شهر فمتى فضل نصاب تلزمه ولو العقار وقفا فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم وصاحب الثياب الأربعة لو ساوى الرابع نصابا غني وثلاثة فلا لأن أحدها للبذلة والآخر للمهنة والثالث للجمع والوفد والأعياد والمرأة موسرة بالمعجل لو الزوج مليا وبالمؤجل لا وبدار تسكنها مع الزوج إن قدر على الإسكان.
المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة (5/ 656)
وشرط وجوبها اليسار عند أصحابنا رحمهم الله، والموسر في ظاهر الرواية من له مائتا درهم، أو عشرون ديناراً، أو شيء يبلغ ذلك سوى مسكنه ومتاع مسكنه ومتاعه ومركوبه وخادمه في حاجته التي لا يستغني عنها، فأما ما عدا ذلك من متاعه أو رقيقه أو ... أو متاع ..... أو لغيرها فإنها .... في داره.
الهداية شرح البداية (1/ 115)
قال رحمه الله صدقة الفطر واجبة على الحر المسلم إذا كان مالكا لمقدار النصاب فاضلا عن مسكنه وثيابه وأثاثه وفرسه وسلاحه وعبيده.... وقدر اليسار بالنصاب لتقدير الغني في الشرع به فاضلا عما ذكر من الأشياء لأنها مستحقة بالحاجة الأصلية والمستحق بالحاجة الأصلية كالمعدوم ولا يشترط فيه النمو ويتعلق بهذا النصاب حرمان الصدقة ووجوب الأضحية والفطرة.
حاشية ابن عابدين (2/ 348)
 سئل محمد عمن له أرض يزرعها أو حانوت يستغلها أو دار غلتها ثلاثة آلاف ولا تكفي لنفقته ونفقة عياله سنة يحل له أخذ الزكاة وإن كانت قيمتها تبلغ ألوفا وعليه الفتوىوعندهما لا يحل اه ملخصا

عنایت اللہ عثمانی

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

02 رجب 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب