78938 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
ایک شخص کو اس کے سسرال والوں نےبہت سخت مارا اور گن پوائنٹ پر زبردستی بیوی کوطلاق دلوادی ،کہ تم اپنی بیوی کوطلاق دے دو ورنہ تجھے اسی وقت گولی ماردیں گے تو اس شخص نے اپنی جان بچانے کے خاطر اپنی بیوی کو زبانی طور پرتین طلاقیں دے دیں ،جب کہ اس کونہ طلاق دینے کارادہ تھا اور نہ طلاق دینا چاہ رہا تھا ،کیا یہ طلاق ہوئی یانہیں ؟رہنمائی فرمائے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں گوجبر واضح ہے لیکن تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں کیونکہ زبان سے تین طلاقیں دینےسے بہر حال طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔یاد رہے کہ اگر یہ تحریرا طلاق دیتے تو طلاق واقع نہ ہوتی ۔
حوالہ جات
وأما ) ( أنواعه ) فالإكراه في أصله على نوعين إما إن كان ملجئا أو غير ملجئ فالإكراه الملجئ هو الإكراه بوعيد تلف النفس أو بوعيد تلف عضو من الأعضاء والإكراه الذي هو غير ملجئ هو الإكراه بالحبس والتقييد.)الفتاوی الھندیۃ :5/35)
وفي البحر: أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته فكتب لاتطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا.الدرالمختار: 3/236)
ویقع طلا ق کل زوج بالغ عاقل ولو عبدا أو مکرھافان طلاقہ صحیح...(الدرالمختار : 3/234)
طلاق المکرہ واقع .(الھدایۃ:1/224)
محمدادریس
دارالافتاء،جامعۃ الرشید، کرچی
یکم جماد الاولی /1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ادریس بن محمدغیاث | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |