021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گردے کی پیوندکاری ((Kidneys Transplantationکا شرعی حکم
79510جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

 میری والدہ کے دونوں گردے فیل ہوچکے ہیں، اور وہ بیماری کی آخری اسٹیج پر ہیں، کچھ وقت سے وہ ڈائیلائسز کروارہی تھیں مگر اب اطباء کا کہنا ہے کہ ڈائیلائسز کی وجہ سے ان کے جسم میں بہت سی بیماریاں مزید جنم لے رہی ہیں، اور انکا کہنا ہے کہ اب انکے بچاو کا صرف ٹرانسپلانٹیشن ہی واحد حل ہے، مزید ڈائیلائسز سے علاج ممکن نہیں، لہذا ایسی صورت میں انکی جان بچانے کی خاطر گردہ بعوض مالی خرید سکتے ہیں جبکہ کوئی عزیز رشتہ دار گردہ دینے کو تیار نہیں ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اعضاء انسانی کی پیوندکاری کے بارے میں علمائے کرام اور اہل فتویٰ حضرات کا اختلاف ہے،ہندوپاک کے بیشتر علماءِکرام نےاس کو ناجائز قرار دیا ہے جبکہ ہندوستان اور عرب ممالک کےکئی علماء نےاس کی مشروط اجازت دی ہے۔

جن حضرات نے مشروط اجازت دی ہے ان کے ہاں دو قسم کی شرائط ہیں:

پہلی قسم کی شرائط کا تعلق زندہ انسان سے دوسرے انسان کی طرف عضو منتقل کرنے سے ہے،جبکہ دوسری قسم کا تعلق میت سے زندہ انسان کی طرف عضو کے منتقلی سے ہے۔

پہلی قسم کی شرائط:

1:ماہر دیندار ڈاکٹر مرض کے بارے میں یہ کہے کہ اس مرض کا علاج عضو منتقلی کے علاوہ موجود نہیں ہےیعنی ماہر ڈاکٹر کے مطابق پیوندکاری کے بغیر اس کی زندگی بچانے کی امید نہ ہویا عضویا جسم کا کوئی بنیادی حصہ ضائع ہونے کاخطرہ ہویا غیر معمولی تکلیف اور حرج شدیدمیں مبتلا ہو۔

2: جس سے عضو منتقل کیا جانا ہے اس کو کوئی ایسا ضرر لاحق نہ ہو کہ اس کی وجہ سے فی الحال معمولات زندگی میں مشکل کا سامنا کرنا پڑے یا ماہر دیندار ڈاکٹرکی رائے کے مطابق آئندہ کے لئے اس کا یقین یا غالب اندیشہ ہو۔

3:عضو منتقلی کی کوئی قیمت وصول نہ کی جائے۔

4:عضو کا منتقل کرنا نسب میں خلل کا باعث نہ ہوجیسے اعضاء تناسل کے انتقال میں ہوتا ہے۔

5:کم از کم تین ماہر ڈاکٹر کی کمیٹی تشکیل دی جائے جن کو اس عمل سے کسی طرح کافائدہ نہ ہوا ہو،وہ پہلے رپورٹ تیار کریں اور پھر یہ رپورٹ طرفین کو پیش کریں اور ان سے اجازت حاصل کریں۔

دوسری قسم کی شرائط:

1:جن سے عضو لیا جانا ہے ان کی موت یقینی طور پر ہوچکی ہواور تین عادل ماہر ڈاکٹر اس کی تصدیق کردیں۔

2:جس میت سے عضو منتقل کیا جانا ہواس نے خود زندگی میں بہوش و حواس،بغیر کسی جبر واکراہ کے اس کی وصیت کی ہو اورعضو کا انتقال اس طریقے سے کیا جائے کہ اس میں توہین نہ ہو۔

3:عضو کی منتقلی نسب میں خلل کا باعث نہ ہو۔

4:پیوندکاری کا یہ عمل کسی ہسپتال میں ماہر ِفن اور حکومت کی طرف سے مجاز ڈاکٹروں کی نگرانی میں بغیر کسی عوض کے انجام پائے۔

اس تفصیل کے بعد جب ماہر ڈاکٹر وں کا کہنا ہے کہ علاج کا واحد حل صرف ٹرانسپلانٹیشن ہے اس لئے اس صورت میں جواز والے قول پر تمام شرائط کی رعایت رکھتے ہوئےعمل کی گنجائش ہےاورآپ کو اس کی خاطر گردہ بعوض مالی خریدنا جائز ہے،بعد میں احتیاطاًاستغفار اور کچھ صدقہ وخیرات بھی کرلیں،کیونکہ اس مسئلے میں علماء کا اختلاف ہے۔

حوالہ جات
 (الإسراء، الایہ 70)
وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا۔
الفتاوى الهندية (5/ 354)
وإذا كان برجل جراحة يكره المعالجة بعظم الخنزير والإنسان لأنه يحرم الانتفاع به۔
فتح القدير للكمال ابن الهمام (6/ 425)
(يوجد مباح الأصل فلا حاجة إلى بيعه) فلم يكن بيعه في محل الضرورة حتى يجوز، وعلى هذا قال الفقيه أبو الليث: فلو لم يوجد إلا بالشراء جاز شراؤه لشمول الحاجة إليه۔
الفتاوى الهندية (5/ 355)
يجوز للعليل شرب الدم والبول وأكل الميتة للتداوي إذا أخبره طبيب مسلم أن شفاءه فيه ولم يجد من المباح ما يقوم مقامه وإن قال الطبيب يتعجل شفاؤك فيه وجهان۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

20/رجب/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب