021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بہو کے لئے حصہ میراث کاحکم
79547میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

میرا نام   پروین  اختر ہے ،  میرے شوہر  کا انتقال ہوچکا ہے ، مکان میرے نام  پر ہے ،میرے تین بیٹے  تھے  جن کے نام یہ  ہیں ،محمد احمد   خان  ۲۔  محمد   عشعر  خان   ۳۔ محمد   عاطر خان ،   میرے  چھوٹے بیٹے کا انتقال ہوگیا  ہے ، اس کی  بیوی  سنا عاطر حیات  ہے ،  لیکن   میرے بیٹے سے  کوئی   اولاد نہیں ہے ۔

سوال  یہ ہے کہ       میری  جائیداد  میں  شرعی لحاظ  سے میری بہوکا  حصہ بنتا ہے یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح  ہو کہ  صرف  مکان کے کاغذات   بیوی کے نام  ہونے سے بیوی  مکان کی  مالک نہیں بنتی    بلکہ اس کے لئے ضروری  ہے کہ باقاعدہ طورپر    ھبہ ﴿گفٹ ﴾ کرکے مالکانہ  حقوق  کے ساتھ بیوی کے  قبضہ میں  دیاجائے ،اگر  اس طرح  ھبہ کیاگیا   ہو تو بیوی  مکان کی مالک  ہے ،اگر  اسطرح  ھبہ  نہ ہواہو  تو مکان  بدستور شوہر ہی کی ملک شمار ہوتا ہے   ،اور شوہر  کے ورثاء میں شرعی  اصول کے مطابق تقسیم ہوتا ہے۔

اس وضاحت کی روشنی  میں اگر مکان کو شرعی اور قانونی اعتبار سے  شوہر نے آپ کو ھبہ  کیاتھا   تو یہ  مکان   آپ  کی ذاتی  ملک  ہے،  آپ کی بہو سنا عاطر  کا اس  میں  حصہ نہیں ہوگا ،کیونکہ  بیٹے کا  انتقال ماں سے پہلے ہونے کی صورت میں  ماں  کی جائیداد  میں بیٹے  کا حصہ نہیں  ہوتا،لہذا  اس کی بیوی  کا بھی حصہ نہیں  ہوگا ،اور اگر   مکان شرعا آپ کے شوہر کا ہے   اس نے آپ کو   شرعی ضابطہ  کے مطابق  ھبہ کرکے  ما لکانہ   حقوق  کے ساتھ  قبضہ  میں  نہیں دیا  تھا اور   بیٹے  کا انتقال  اپنے والد کے بعد ہوا ہے ،  تو  اس  صورت میں  اس مکان سے  مرحوم بیٹے کو  بھی  دیگر بیٹوں  کے برابر  حصہ  ملےگا ،پھر مرحوم  بیٹے   کوملنے والے حصے سے  اس کی  بیوی  کو  بھی  حصہ ملے گا ۔

مرحوم  شفیق احمد   خان کے ترکے کی تقسیم

مرحوم  شفیق احمد خان نے  انتقال کے  وقت منقولہ غیر منقولہ  جائیداد   ،سونا چاندی ،نقدی  اور دیگر چھوٹا بڑا  جو بھی سامان اپنی  ملک  میں چھوڑا ہے سب مرحوم کا ترکہ  ہے اس میں سے  اولا  کفن دفن کا متوسط خرچہ نکالا جائے ،اس کے بعد اگر مرحوم کے ذمے کسی کا قرض  ہو  تو کل مال سے اس کو ادا   کیاجائے  ،اس کے بعد   اگر مرحوم نے کوئی  جائز وصیت کی ہو   تو   تہائی   مال کی حد تک اس پر عمل کیاجائے  ، اس کے بعد کل  مال  کو  مساوی   ۲۴ حصوں میں تقسیم کرکے بیوی  کو تین حصے  اور تینوں  لڑکوں میں  سے ہرایک کو   سات ،سات   حصے دئیے  جائیں گے ۔

مرحوم  محمد عاطرخان  کی میراث کی تقسیم

مرحوم   محمد  عاطر خان نے  انتقال کے  وقت منقولہ غیر منقولہ  جائیداد   ،سونا چاندی ،نقدی  اور دیگر چھوٹا بڑا  جو بھی سامان اپنی  ملک  میں چھوڑا ہے سب مرحوم کا ترکہ  ہے، اس میں اپنے  والد کے  مکان اور  دیگر ترکے سے ملا ہوا حصہ شامل کیاجائے ،پھر  مجموعہ ترکہ  سے  اولا  کفن دفن کا متوسط خرچہ نکالا جائے  ،اس کے بعد اگر مرحوم کے ذمے کسی کا قرض  ہو  تو کل مال سے اس کو ادا   کیاجائے  ،اس کے بعد   اگر مرحوم نے کوئی  جائز وصیت کی ہو   تو   تہائی   مال کی حد تک اس پر عمل کیاجائے  ، اس کے بعد کل  مال  کو  مساوی   ۲۴حصوں  میں تقسیم  کرکے  مرحوم کی والدہ پروین  اختر کو ۴حصے  اور بیوہ  سنا  عاطر  کو ٦حصے اور دونوں بھائیوں میں سے ہرایک  کو سات  ،سات حصے  دئیے جائیں گے ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 690)
(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها،

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

 دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۲١ رجب ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب