021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت کے دوران پڑھانے کے لئے گھرسے نکلنا
79453طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کے خاوندکاانتقال ہوگیا اوروہ اب عدت میں ہے،کیاعدت وفات کے دوران وہ مدرسہ میں پڑھانے کے لئے جاسکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عدت  میں عورت کیلئے بغیرکسی شرعی عذر کےگھر سے باہر نکلناجائز نہیں، تاہم شرعی عذر،جیسےسخت بیماری کی وجہ سے ڈاکٹرکے پاس جاناہے یاٹیسٹ کراناہے یاکرایہ نہ ہونے کی صورت میں مکان خالی کرناہے یانان ونفقہ کاانتظام نہ ہوتوان جیسی تمام صورتوں میں عورت کے لئے گھرسے نکلنے کی اجازت ہے،واضح رہے کہ جیسے ضرورت پوری ہوتوفوری طورپرگھرواپس آئے،لہذااس صورت میں اگرعورت کے پاس نان ونفقہ کاکوئی معقول انتظام نہیں  ہےتونان ونفقہ کے انتظام کے لئےمدرسہ جانے کی اجازت ہے۔

حوالہ جات
وفی رد المحتار  (ج 12 / ص 453):
( وتعتدان ) أي معتدة طلاق وموت ( في بيت وجبت فيه ) ولا يخرجان منه ( إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل ، أو تخاف ) انهدامه ، أو ( تلف مالها ، أو لا تجد كراء البيت ) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

     ۲۰/رجب ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب