021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
محض نام کروانے سے زمین ملک میں نہیں آتی
79953تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

1951ء میں میرے والد صاحب اور چچا صاحب نے بنو سٹی میں 6 مرلہ کا گھر خریدا تھا،ہمارا ایک تیسرا چچا بھی تھا جو گھر کے خریدنے سے چند سال پہلے فوت ہوچکا تھااور اس متوفی چچا کے دو بیٹے گھر خریدتے وقت موجود تھے۔گھر خریدتے وقت ہم سب شریک تھے اور اکھٹے رہتے تھے۔مذکورہ گھر ایک ہی چچا کے نام لکھوایا گیا تھا،جو سب سے بڑے تھے اور ان کے دو بچے تھے۔بھائیوں کا ایک دوسرے پر مکمل اعتماد تھا۔ہمارے دادا جان مذکورہ گھر خریدنے سے بہت پہلے فوت ہوچکے تھے۔مذکورہ گھر خریدتے وقت کسی کا بھی کوئی کاروبار نہیں تھا،اس گھر کی قیمت انہوں نے آبائی جائیداد کی پیداوار سے وصول شدہ رقم سے ادا  کی تھی۔اب یہ سب یعنی والد،چچا اور چچا زاد بھائی فوت ہوچکے ہیں۔ابھی تک یہ مذکورہ گھر ہم سب کے استعمال میں ہے۔اب ہم چچا زاد بھائی آپس میں حساب کرنا چاہتے ہیں،لیکن جس چچا کے نام مذکورہ گھر ہے اس کےبیٹے ہمیں حصہ نہیں دے رہےصرف اور صرف اس وجہ سے کہ مذکورہ گھر ان کے والد کے نام درج ہے۔

تو کیا شریعت مطہرہ کی رو سے مذکورہ گھر میں ہمارا اور ان چچا زاد بھائیوں کا (جن کے والد گھر خریدتے وقت فوت ہوچکے تھے)حق بنتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر آپ کے والد اور چچا صاحب نے مذکورہ گھر کی ملکیت آپ کے بڑےچچا  کو نہیں دی بلکہ کسی مصلحت سے فرضی طور پر گھر صرف بڑے چچا کے نام کروایا تھا تو شریعت کی رو سے محض نام کروانے سے مذکورہ گھر بڑے چچا کی ملکیت میں نہیں آیابلکہ اس میں  تمام شرکاء کا حق ہے۔

لہٰذا مذکورہ گھر چونکہ مشترک ہے اس لئے اس میں تمام شرکاء کا حق بنتا ہے اور جس کے نام یہ گھر کروایا تھا ان کا ملکیت کا دعوی کرنا درست نہیں ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 5/ 689
بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة.
 
مجلة الأحكام العدلية (ص: 313)
إذا قال أحد في حق الحانوت الذي في يده بموجب سند: إنه ملك فلان , وليس لي علاقة فيه واسمي المحرر في سنده مستعار , أو قال في حق حانوت مملوك اشتراه بسند من آخر: إنني كنت قد اشتريته لفلان , وإن الدراهم التي أديتها ثمنا له هي من ماله , وقد حرر اسمي في سنده مستعارا. يكون قد أقر بأن الحانوت ملك ذلك الشخص في نفس الأمر۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 14/شعبان/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب