021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کمیٹی کا امام کو معزول کرنے کا حکم
79956نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

ہماری مسجد میں اہل ِمحلہ اور ایک مولوی صاحب کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے۔وہ مولوی صاحب دس پندرہ سال پہلے مسجد کے امام تھے،کئی وجوہات کی وجہ سے اہلِ محلہ نے ایک قاری صاحب کو بطورِامام منتخب کیا۔دس پندرہ سال سے قاری صاحب امامت کے فرائض بھی سر انجام دے رہے ہیں اور ساتھ میں بڑی تعداد میں بچوں کو قرآن مجید اور قاعدہ بھی پڑھا رہے ہیں۔ابھی دس پندرہ سال بعد دوبارہ وہ مولوی صاحب آکر کہتے ہیں کہ امامت میں کرواؤنگا جبکہ پورا محلہ سوائے دو،تین افراد کے سب قاری صاحب پر راضی ہیں۔

اب صورتِ حال یہ ہے کہ مولوی صاحب دو تین افراد کو لے کر پانچ یا دس منٹ پہلےجماعت کرواتے ہیں جبکہ اہلِ محلہ بعد میں قاری صاحب کے پیچھے نماز ادا کرتے ہیں۔مولوی صاحب کا دعوی یہ ہے کہ اس مسجد میں ان کے والد صاحب نے کافی کام کیا ہے۔

مولوی صاحب کا دعویٰ کہاں تک درست ہے اور امامت کا مستحق کون ہےقاری صاحب یا مولوی صاحب؟جبکہ پورا محلہ قاری صاحب پر راضی ہے  مولوی صاحب کے پیچھے نماز بھی نہیں پڑھنا چاہتے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مساجد کی مروجہ کمیٹیوں کی حیثیت متولی مسجد کی ہے۔اگر مسجد کی کمیٹی امام صاحب کوکسی موجب کراہت بات پر معزول کردے تو کمیٹی کو اس بات کا اختیار ہے،اس کے بعد امام صاحب کے لئے مسجد پر زبردستی قبضہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے،کیونکہ امامت مسجد کی منتظمہ کمیٹی اور امام کے درمیان معاہدہ کی بنیاد پرہوتی ہے،لہٰذا کمیٹی اگر کسی جائز اور معقول بات پر  یہ معاہدہ ختم کردے تومعاہدہ ختم ہوجائے گا۔

مسؤلہ صورت میں سابقہ امام صاحب کو اگر کسی جائز اور معقول بات پر کمیٹی کی طرف سے معزول کیا گیا تھا تو امام صاحب کا محض اس بات پر کہ ان کے والد صاحب نے اس مسجد میں کافی کام کیا ہے امامت کا دعوی کرنا درست نہیں ہے۔کمیٹی کی طرف سے معزولی پر امام صاحب معزول ہوگئے ہیں اور مسجد  کے موجودہ امام قاری صاحب ہی ہیں۔

حوالہ جات
صحيح ابن خزيمة (1/ 735)
 باب الزجر عن إمامة المرء من يكره إمامته:
أخبرنا أبو طاهر، نا أبو بكر، نا عيسى بن إبراهيم، نا ابن وهب، عن ابن لهيعة وسعيد بن أبي أيوب، عن عطاء بن دينار الهذلي؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم  قال: "ثلاثة لا تقبل منهم صلاة، ولا تصعد إلى السماء، ولا تجاوز رؤوسهم: رجل أم قوما وهم له كارهون، ورجل صلى على جنازة ولم يؤمر، وامرأة دعاها زوجها من الليل فأبت عليه".
الدر المختار (1/ 559)
(ولو أم قوما وهم له كارهون، إن) الكراهة (لفساد فيه أو لأنهم أحق بالإمامة منه كره) له ذلك تحريما لحديث أبي داود «لا يقبل الله صلاة من تقدم قوما وهم له كارهون» (وإن هو أحق لا) والكراهة عليهم۔

محمد مصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

15/شعبان/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب