021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شرعی مسائل کی ویڈیو بنانے کا حکم
79960جائز و ناجائزامور کا بیانکھیل،گانے اور تصویر کےاحکام

سوال

ویڈیو کے ذریعہ دینی مسائل بتانا کیسا ہے۔برائےمہربانی راہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ڈیجیٹل تصویر اور ویڈیو کے بارے میں موجودہ دور کے علماء کی مختلف آراء  ہیں  جن کا خلاصہ درج ذیل ہے :

ا ۔ یہ ناجائز تصویر کے حکم میں داخل نہیں ، بلکہ پانی یا آئینہ میں دکھائی دینے والے عکس کی مانند ہے ، لہذا جس چیز کا عکس دیکھنا جائز ہے اس کی ویڈیو یا تصویر بنانا اور دیکھنا بھی جائز ہے اور جس چیز کا عکس دیکھنا جائز نہیں اس کی ویڈیو یا تصویر بنانا اور دیکھنا بھی جائز نہیں ۔

 ۲۔ اس کا بھی وہی حکم ہے جو عام پر نٹ شدہ تصویر کا ہے ، لہذا صرف ضرورت کے وقت جائز ہے ۔

۳۔ ڈیجیٹل تصویر بھی اگر چہ اپنی حقیقت کے لحاظ سے تصویر ہی ہے ، البتہ اس کے تصویر ہونے یا نہ ہونے میں چونکہ ایک سے زیادہ فقہی آراء موجود ہیں ، اس لیےکسی بھی معتبر دینی یاد نیوی حاجت ومصلحت کی خاطر ایسی چیزوں اور مناظر کی تصویر اور ویڈیو بنانے کی گنجائش ہے جن میں تصویر ہونے کے علاوہ کوئی اور حرام پہلو مثلا عر یا نیت ، موسیقی یا غیر محرم کی تصاویر وغیرہ نہ ہوں ۔

ایسی صورت حال میں عوام کے لیے یہ حکم ہے کہ عام مسائل میں جن مفتیان کرام کے علم و تقوی پر اعتماد کرتے ہیں ،اس مسئلے میں بھی انہی کی رائے پر عمل کر یں اور اس طرح کے مختلف فیہ مسائل کو آپس میں اختلاف و انتشار کا ذریعہ بنانے سے گریز کریں ۔ ہمارے نزدیک تیسری رائے راجح ہے لہذا اس رائے کے مطابق امت کی راہنمائی کے لیے شرعی مسائل کی ویڈیو بنائی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات

ولی الحسنین

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

۱۶ شعبان ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ولی الحسنین بن سمیع الحسنین

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب