021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر شادی شدہ خاتون کی میراث کا حکم
79989میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے والدین کا انتقال  ہو چکا ہے اور میں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ رہتی ہوں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ میرے والد صاحب گیارہ  بہن  بھائی ہیں، نو بہنیں  اور دو بھائی۔ میری چھوٹی پھو پھی جو غیر شادی شدہ تھیں، 2004 ء میں اُن کا انتقال ہوگیاتھا ۔ وہ نوکری کرتی تھی ۔تر کے میں وہ ایک فلیٹ چھوڑ کر گئی ہیں۔ ان کی دوسری جائیداد ان کی باقی بہنوں نے  اپنی مرضی سے خیرات کر دی ہے۔میرے والد صاحب اور تایا اس وقت حیات تھے۔ ہم بہن بھائی اپنی پھو پھی کی مرضی سے ان  کے فلیٹ میں رہتے ہیں، ان کے انتقال تک کرایہ بھی دیتے تھے۔ اس فلیٹ میں شریعت کے حساب سے ہمارا کیا حصہ بنتا ہے؟ جبکہ ہم صاحبِ حیثیت نہیں۔ برائے مہربانی ہمارا ،ہمارے  والد اور بقیہ لوگوں کا جو حصہ بنتا ہے وہ بتا دیں ۔ جزاک الله

سائلہ نے زبانی  وضاحت کی ہے کہ مرحومہ کے والدین پہلے وفات پا چکے تھے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحومہ خاتون نے انتقال کے وقت اپنی ملکیت میں مذکورہ فلیٹ، سونا،  نقدی، چاندی، جائیداد، مکانات، کاروبار، غرض جو کچھ چھوٹا، بڑا ساز و سامان چھوڑا ہے، یا اگر کسی کے ذمہ ان کا قرض تھا، تو وہ سب ان کا ترکہ یعنی میراث ہے ۔اس سے متعلق حکم یہ ہے  کہ  سب سے پہلے ان کی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالے جائیں، البتہ اگر یہ اخراجات کسی نے بطورِ احسان اٹھائے ہوں تو پھر انہیں ترکہ سے نہیں نکالا جائے گا ۔اس کے بعد اگر ان  کے ذمے کسی کا قرض ہو تو وہ ادا کیا جائے۔ اس کے بعد اگر انہوں  نے کسی غیر ِوارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی(1/3) ترکہ کی حد تک اس کو پورا کیا جائے۔ اس کے بعد جو بچ جائے اس کے بارہ(12) حصے کیے جائیں، ہر بھائی کو دو حصے دئے جائیں  گےاور  ہر بہن کو ایک ایک حصہ دیا جائے گا۔

            بہن بھائیوں کے  ہوتے ہوئے آپ کا  ان کی میراث میں کوئی حصہ نہیں،آپ کو کچھ نہیں ملےگا۔

حوالہ جات
القرآن الکریم(سورۃ المائدہ):
"يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (176)"
الاختيار لتعليل المختار (5/ 93):
"(ثم جزء أبيه) وهم الإخوة لقوله - تعالى -: {وهو يرثها إن لم يكن لها ولد} [النساء: 176] جعله أولى بجميع المال في الكلالة وهو الذي لا ولد له ولا والد."

محمدفرحان

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

23 /شعبان المعظم / 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد فرحان بن محمد سلیم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب