021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سفر کے اخراجات کے لیے دی گئی رقم کا حکم
79959امانتا اور عاریة کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

کسی سفر کے اخراجات کے لیے امیر صاحب کے پاس رقم جمع کروائی تو اس رقم کی کیا حیثیت ہے؟ کیا اخراجات میں امیر یہی نوٹ استعمال کرے گاجو ساتھیوں نے دیے ہیں یا اپنی طرف سےکوئی نوٹ استعمال کر سکتا ہے۔اگر کوئی آدمی سفر پر نہ جائے تو اس کو اس کے وہی نوٹ بعینہ واپس کرنا ضروری ہے یا کوئی بھی نوٹ دے سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی کو پیسے دینا کہ وہ ضرورت پڑنے پر ان پر خرچ کرے یہ وکالت کا معاملہ ہے۔اور وکیل کے پاس جو بھی مال یا پیسے وغیرہ ہوں وہ امانت ہوتے ہیں۔سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق امیر کی حیثیت وکیل کی ہے اور ان کے پاس جو پیسے جمع کروائے گئے ہیں وہ  بھی امانت ہیں جو امیر صاحب ان کی اجازت کے مطابق خرچ کرسکتے ہیں۔ چونکہ  ان پیسوں کو مشترکہ طور  جمع کیا جاتا ہے تو   اس میں دلالۃً مالکوں کی طرف سے پیسوں کو ملانے کی اجازت بھی ہوتی ہے لہذا   نوٹ آپس میں ملا دینے کے بعد بعینہ وہی نوٹ واپس کرنا ضروری نہیں ۔

حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 284)
المادة (1463) المال الذي قبضه الوكيل بالبيع والشراء وإيفاء الدين واستيفائه وقبض العين من جهة الوكالة في حكم الوديعة في يده فإذا تلف بلا تعد ولا تقصير لا يلزم الضمان.والمال الذي في يد الرسول من جهة الرسالة أيضا في حكم الوديعة.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 151)
(المادة 789) إذا خلط المستودع الوديعة بإذن صاحبها بمال آخر على ما ذكر في المادة الآنفة أو اختلط المالان ببعضهما البعض بدون صنعه بحيث لا يمكن تفريقهما مثلا لو انخرق الكيس داخل صندوق واختلطت الدنانير التي فيه مع دنانير أخرى يصير المستودع وصاحب الوديعة شريكين في مجموعها. وإذا هلكت أو ضاعت والحالة هذه بلا تعد ولا تقصير لا يلزم الضمان.
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 152)
قال: "ومن دفع إلى رجل عشرة دراهم ينفقها على أهله فأنفق عليهم عشرة من عنده فالعشرة بالعشرة" لأن الوكيل بالإنفاق وكيل بالشراء والحكم فيه ما ذكرناه وقد قررناه فهذا كذلك. وقيل هذا استحسان وفي القياس ليس له ذلك ويصير متبرعا. وقيل القياس والاستحسان في قضاء الدين لأنه ليس بشراء، فأما الإنفاق يتضمن الشراء فلا يدخلانه، والله أعلم بالصواب.

عبدالقیوم   

دارالافتاء جامعۃ الرشید

16/شعبان/1444            

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب