021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر کا مختلف اوقات میں طلاق دینے کا حکم
80011.62طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میرا نام عظمیٰ حبیب ہے، میرے شوہر بات بات پر طلاق  کہتے ہیں، جب میں ان سے کہتی ہوں کہ یہ غلط ہے تو کہتے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے گذشتہ تین ، چار سال سے مسلسل یہ چل رہا ہے، اور مجھے گھر جانے بھی نہیں دیتے، کہتے ہیں کہ کہیں بھی جاو گی میں تمہیں رہنے نہیں دوں گااور اپنے گھر میں بھی  سکون سے رہنے نہیں دیتے ہیں ۔میرے تین بچے  ہیں اور وہ بھی  اس بات کے گواہ ہیں کہ ان کے والد بار بار مجھے طلاق دیتے رہتے ہیں ،اب میں ان کے ساتھ رہنا بھی نہیں چاہتی اور میرا دل بھی مطمئن  نہیں ہے، لہذا آپ حضرات میری رہنمائی فرمائیں                      

تنقیح:سائلہ سے بذریعہ فون معلوم ہوا کہ شوہر  نے متعدد بارلڑائی کے دوران  یہ الفاظ  کہے ہیں کہ’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘اور شوہر کی دماغی حالت بھی بالکل ٹھیک ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکردہ تفصیل  کے مطابق اگر شوہر نے بیوی کو  تین باریا اس سے زائدمرتبہ یہ الفاظ کہے ہیں  کہ ’’ میں نے تمہیں طلاق دی ‘‘ تو ایسی صورت میں بیوی پر تین طلاقیں  واقع ہو کرحرمتِ مُغلظہ ثابت ہوچکی ہے،دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے،اب رجوع بھی جائز نہیں ہےاور دوبارہ نکاح  بھی موجودہ حالت میں جائز نہیں۔

لہذا تین طلاق کے بعد دونوں کا ساتھ رہنا بالکل ناجائز اور حرام ہے،دونوں پر لازم ہے کہ فوراً علیحدہ ہوجائیں اور اتنے عرصے بغیر نکاح ساتھ رہنے پر   اللہ کے حضور خوب توبہ و استغفار کریں۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 187)
أما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.
البناية شرح الهداية (5/ 474)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها، ثم يطلقها، أو يموت عنها.
الأصل فيه قوله تعالى: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] والمراد الطلقة الثالثة، أو الثنتان في حق الأمة كالثلاث في حق الحرة؛ لأن الرق منصف لحل المحلية على ما عرف، ثم الغاية نكاح الزوج مطلقا، والزوجية المطلقة إنما تثبت بنكاح صحيح، وشرط الدخول ثبت بإشارة النص، وهو أن يحمل النكاح على الوطء حملا للكلام على الإفادة دون الإعادة، إذ العقد استفيد بإطلاق اسم الزوج.
الفتاوى الهندية (1/ 473)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز. 

       عدنان اختر

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

۲۲؍شعبان ؍۱۴۴۴ھ  

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب