021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دو بچوں کے ایک جیسے نام رکھنا
79988جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

محترم مفتی صاحب !۔مجھے اللہ کریم نے ایک بیٹا عطا فرمایا میں نے نام محمد (مفرد) رکھا میری مخالفت ہوئی کہ اس کے ساتھ کچھ اور بھی جمع (مرکب) کرو یہ کیسا نام ہے؟ لیکن میں ڈٹ گیا۔۔۔اللہ تعالی نے بیٹی عطا فرمائی میں نے نام عائشہ (زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم و بنت ابوبکر رض کی مناسبت سے) رکھا میری مخالفت ہوئی کہ نام تبدیل کرو کیونکہ اسی گھر میں میری بھتیجی عائشہ صدیقہ موجود تھی لیکن میں ڈٹا رہا۔۔۔ اب گھر میں دو عائشہ موجود ہیں اور ہمیں کوئی تکلیف نہیں۔۔۔اب اللہ کریم نے بیٹا اور بیٹی عطا کیا میں نے نام دوبارہ محمد ہی (مفرد) رکھا سخت مخالفت ہو رہی ہے کہ ایک باپ کے دو بیٹے محمد نام کے نہ رکھو ۔۔۔ اور بیٹی کا نام حفصہ (زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم و بنت عمر رض کی مناسبت سے) رکھا تب بھی مخالفت ہے کہ اس بچی کی خالہ کا نام حفصہ موجود ہے کیوں ایک جیسے نام رکھتے ہو ۔۔۔ لیکن میں ڈٹ چکا ہوں اور ڈٹا رہنا چاہتا ہوں۔۔۔یاد رہے کہ میں ایسا صرف اپنی مذکورہ نام کی شخصیات سے محبت اور دور حاضر کی اس مخالفت کو ختم کرنے کی وجہ سے کر رہا ہوں۔۔۔مفتی صاحب ۔۔۔ وضاحت و رہنمائی فرمائیں ۔۔۔ آیا میں اپنے اس عمل میں درست ہوں یا اب بچوں کے نام تبدیل کرنا میرے لیئے لازم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نبی کریمﷺ کے بابرکت نام پر نام رکھنا نہ صرف جائز بلکہ پسندیدہ ہے ۔صحیح مسلم کی روایت میں محمد نام رکھنے پر ترغیب بھی آئی ہے۔خود رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کے  بچوں کا نام اپنے نام مبارک پر رکھا ہے۔لہذا آپ کا بچوں اور بچیوں کے نام رسول اللہﷺ اورصحابیات کے نام پر رکھنا بالکل درست ہے۔

اس بات پر مخالفت کرنا کہ خاندان میں یہ نام پہلے سے موجود ہے یا دو بیٹوں کا ایک جیسا نام رکھنے پر مخالفت کرنا،اس کی شرعا کوئی حیثیت نہیں ہے۔ صحابہ کرام  میں ایک جیسے نام رکھنے کا  عام معمول تھا ۔حضرت ابوبکر صدیق    اور آپ کے ایک بیٹے ،دونوں کا نام عبداللہ تھا، اسی طرح حضرت علی  کے تین بیٹوں کا نام محمد تھا۔ لہذا  ایک جیسے نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے.

حوالہ جات
صحيح مسلم للنيسابوري (6/ 169)
عن أنس قال نادى رجل رجلا بالبقيع يا أبا القاسم. فالتفت إليه رسول الله -صلى الله عليه وسلم-. فقال يا رسول الله إنى لم أعنك إنما دعوت فلانا. فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- « تسموا باسمى ولا تكنوا بكنيتى ».
أسد الغابة لابن الأثير (2/ 86)
عبد الله بن أبي بكر الصديق، واسم أبي بكر عبد الله بن عثمان.

عبدالقیوم   

دارالافتاء جامعۃ الرشید

25/شعبان المعظم/1444            

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے