80047 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
میری بہن کے انتقال کے وقت میں(حقیقی بھائی)، اس کا شوہر، حقیقی بھتیجے بھتیجیاں اور علاتی (باپ شریک) بھائی بہن موجود تھے۔بہن کی میراث کی تقسیم کا فتویٰ لکھ کر بھیج دیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں مرحومہ کی وفات کےوقت تمام مملوکہ جائیدادکوترکہ میں شمارکیاجائےپھر میت کے کل ترکہ سے اگر مرحومہ کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس قرض کی ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے۔ پھر جو ترکہ باقی بچ جائے اس کے کل2 حصے کئے جائیں اور انہیں درج ذیل طریقے کے مطابق شوہر اور حقیقی بھائی میں تقسیم کیا جائے ، باقی رشتہ داروں کا میراث میں کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔
نمبرشمار |
ورثہ |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
۱ |
حقیقی بھائی |
1 |
50% |
۲ |
شوہر |
1 |
50% |
کل |
40 |
100% |
حوالہ جات
القران الکریم(النساء:12)
"وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّھُنَّ وَلَدٌ ۚ "
المبسوط للسرخسي (29/ 267)
قوله عليه السلام: "ألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فلأولى رجل ذكر"
ولی الحسنین
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
4 رمضان 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ولی الحسنین بن سمیع الحسنین | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |