021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رضاعی بھانجی اور رضاعی بھتیجی سے نکاح کا حکم
80054رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں اہلِ علم اس مسئلے کے بارے میں کہ نانی نے اپنے آخری بچے (جو چار ماہ کی عمر میں فوت ہوگیا تھا) کے چار سال بعد اپنے نواسے کو دودھ پلایا، تو کیا اب اُن کے اِس نواسے اور دیگر نواسیوں اور پوتیوں یعنی خالہ زاد اور ماموں زاد سے نکاح جائز ہے؟

وضاحت: سائل نے بذریعہ فون بتایا ہے کہ دودوھ پلانے کے وقت نواسے کی عمر تقریباً ایک سال تھی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر نانی کے پستان میں دودھ تھا، تو رضاعت ثابت ہوچکی ہے، لہٰذا نانی کی نواسیاں اور پوتیاں اس رضاعی بچے کی رضاعی بھانجیاں اور بھتیجیاں بن گئی ہیں، اس لیے اس کا نکاح اپنی رضاعی بھانجیوں اور بھتیجیوں سے جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات
رد المحتار (10/365):
"الرضاع ... (حولان) فقط (عندهما، وهو الأصح)، فتح، وبه يفتى، كما في تصحيح القدوري عن العون ... (ويثبت التحريم) في المدة فقط."
الفتاوى الهندية (1/343):
"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا، حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده، أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده، أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا، فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

10/رمضان المبارک/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب