021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مجبوری میں میراث کا کچھ حصہ کسی غیرِ وارث کے نام کرنے کا حکم
80078.62میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

جب میرے والد صاحب کا انتقال (28/اگست 1983ء) ہوا تھا، اُس وقت میری عمر 11 سال تھی، اور مَیں ایک اسکول کا طالبعلم تھا۔ 1989ء کو مَیں نے والد صاحب  کے کاروبار میں شرکت کرلی، جس کو میرے بھائی: شفاء اللہ دیکھتے تھے۔ 1995ء میں مجھے یہ خیال آیا کہ چونکہ والد صاحب کی جائیداد شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم نہیں ہوئی ہے، نیز زکوٰۃ اور عشر وغیرہ بھی شرعی طریقوں سے ادا نہیں کیا جاتا، چنانچہ گھر میں بے برکتی اور مالی تنگی رہتی ہے، اس لیے مَیں نے مفتی عمران صاحب سے اپنے والد کی منقولہ جائیداد سے متعلق فتویٰ لے لیا، اُس وقت فتوے کے مطابق صرف منقولہ جائیداد کی مالیت 6 لاکھ روپے طے ہوئی تھی، جس میں ڈیڑھ، ڈیڑھ لاکھ ہم دو بھائیوں: امان اللہ، شفاء اللہ کے حصے میں آئے۔ 75 ہزار روپے والدہ کے حصے میں، اور 2 لاکھ 25 ہزار روپے میری تینوں بہنوں: صفیہ، ثریا، ذکیہ کے حصے میں آئے تھے۔

لیکن اُس وقت چونکہ مختیار کار شفاء اللہ تھے، چنانچہ انہوں نے مذکورہ بالا تقسیم کے مطابق حقدار کو اُن کے حصص دینے سے انکار کر دیا۔ مَیں نے بہت کوششیں کیں، مگر سب رائیگاں چلی گئیں۔ آخر میں مجھے اپنے کزن: غلام یاسین کا سہارا نظر آیا تو مَیں نے اُن سے درخواست کی کہ مجھے میرا حصہ دلایا جائے۔

غلام یاسین نے یہ شرط لگا دی تھی کہ تم 4 کنال زمین میرے نام پر منتقل کروا دو، مَیں تمہارا حصہ تمہیں دلوا دوں گا۔ مَیں نے مجبوری میں ان کی یہ بات مان لی اور 4 کنال زمین اُن کے نام منتقل کروا دی۔ لیکن غلام یاسین نے مجھے میرا حصہ نہیں دلوایا۔ اب ان کا انتقال ہوچکا ہے، اور چار کنال زمین اُن کے ورثاء کے نام منتقل ہوگئی ہے۔ لیکن گزشتہ 25 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود غلام یاسین کے ورثاء نے اب تک زمین پر قبضہ حاصل کرنے کا ہم سے مطالبہ نہیں کیا۔

سوال یہ ہے کہ کیا مَیں غلام یاسین کے ورثاء سے 4 کنال رقبہ کا انتقال واپس لے سکتا ہوں؟ اگر ایسا نہ کروں گا تو اس وقت کے مطابق 40 لاکھ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا!

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ نے چونکہ غلام یاسین کے نام پر 4 کنال زمین اس شرط پر منتقل کی تھی کہ وہ شفاء اللہ سے آپ کا حق لے کر دے گا، لیکن جب غلام یاسین نے آپ کا حق نہیں دلوایا، تو اُس نے معاہدہ کی خلاف ورزی کی ہے، لہٰذا آپ دونوں کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، اس لیے اُس 4 کنال میں آپ کا اور آپ کے ساتھ دوسرے شرکائے میراث کا حق ہے، اس لیے آپ وہ انتقال واپس لے سکتے ہیں۔

حوالہ جات
سنن أبي داود (3/304):
"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ... «المسْلِمُونَ عَلى شروطِهِمْ».
فقه البيوع (1/98):
"إذا تواعدا على بيع الشيء في تاريخ لاحق، لم يكن الثمن دينا في ذمة الواعد بالشراء، فلا تسقط عنه الزكاة بمقدار الثمن، ولم يكن المبيع دينا في ذمة الواعد بالبيع، فلا تسقط عنه زكاته. ولا يحقّ للواعد بالشراء أن يأخذ الشيء الموعودَ بيعُه من تركة الواعد بالبيع بعد موته أو إفلاسه. فظهر أن المواعدة ليست عقدا."
بدائع الصنائع (3/17):
"الحالف وعد أن يفعل، وعاهد الله على ذلك، فإذا حنث فقد صار بالحنث مخلفا في الوعد ناقضا للعهد."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

14/رمضان المبارک/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب