021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھائی کا بہن کو میراث میں حصہ نہ دینے کا حکم
80058.62میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

اگر کوئی شخص اپنی بہن کو حصہ دیے بغیر دنیا سے رخصت ہو گیا اور صورتحال یہ ہے کہ اس کی بہن اس کی زندگی میں ہی فوت ہو گئ تھی، اب اس کے ذمے سے ان شرعی حصوں کی ادائیگی کیسے ممکن ہوگی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ والدین کے ترکہ میں جس طرح ان کی نرینہ اولاد کا حق ہوتا ہے اسی طرح بیٹیوں کا بھی اس میں شرعی حق  ہوتا ہے، والدین کے انتقال کے بعد ان کے ترکہ پر بیٹوں کا  خودتنِ تنہا قبضہ کرلینا اور بہنوں کو ان کے شرعی حصے سے محروم کرنا ناجائز اور سخت گناہ ہے، حدیثِ مبارک میں اس پر  بڑی وعیدیں بھی آئی ہیں ،تقسیمِ ترکہ  سے پہلے اگرکسی وارث کا انتقال ہوجائے تو اس کا حصہ اس کے ورثاء کو منتقل ہو جاتاہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں بہنوں کا  حصۂ  شرعی روک کر رکھنا با عث ِ گناہ تھا البتہ اب  اس حصۂ شرعی کو بہن کی اولاد میں تقسیم کرنا ضروری ہے۔  

حوالہ جات
مشكاة المصابيح:( 1/254، باب الغصب والعاریة، ط: قدیمی)
’’عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين.‘‘
مشکوۃالمصابیح: ( كتاب الفرائض والوصايا،باب الوصايا،الفصل الثالث، ۲/۹۲۶)
"و عن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة."

        عدنان اختر

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

11؍رمضان المبارک؍۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب