021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جعلی طلاق نامہ بنوانے سے طلاق کا حکم
80068طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

چار سال قبل میں نے دوسری شادی کی تھی جس کا میری پہلی بیوی کو کچھ پتہ نہ تھا۔پچھلے ماہ اس کو دوسری شادی کا علم ہوا تو اس نے بہت ہنگامہ کیایہاں تک کہ مجھے زہر کھلانے کی بھی کوشش کی گئی ۔مسئلہ حل کرنے کےلیے ایک مفتی صاحب سے مشورہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ایک گھر بچانے کے لیے بیوی سے جھوٹ بول سکتے ہیں،اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے پہلی بیوی کو مطمئن کرنے کے لیے میں نے ایک جعلی طلاق نامہ بنوایاجس میں دوسری بیوی کو تین طلاقیں دی گئی تھیں اور اس میں بیوی کا نام ثانیہ سلیم لکھوایا جبکہ اس کا نام ثانیہ اشرف ہے(سلیم بیوی کے والد کا نام ہےاور اشرف میرا)۔اسی دوران معلوم ہوا کہ میری دوسری بیوی کے نکاح نامے میں یہ بات درج ہے کہ اگر میں نے اسے طلاق دی تو میں ہر ماہ اسے پندرہ ہزار روپے دوں گا جوکہ ہرگز  میں نے نہیں لکھوائی تھی بلکہ نکاح نامہ بن جانے کے بعد میرے ہم زلف نے لکھوادی تھی جس کا مجھے بالکل علم نہ تھا،مجھے پتہ چلا تو غصہ میں آکر میں نے دوسری بیوی سے کہا کہ اگر یہ میں نے لکھوایا ہے تو میں تمہیں طلاق دیتا ہوں،طلاق،طلاق۔

مجھے لگا کہ اس طرح کہنے سے تین طلاق واقع ہوگئیں اور اب کوئی حل نہیں ،اس غلط فہمی میں، میں نے وہ جعلی طلاق نامہ دوسری بیوی کے گھر والوں کو دے دیا اور ان کے کہنے پر پڑھ بھی دیا ۔اب ہمارا نکاح برقرار ہے یا نہیں؟اگر نہیں تو ساتھ رہنے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟

تنقیح: سائل نے بتایا کہ میرے بھائی اور سالے کو پہلے سے معلوم تھا کہ میں جعلی بنوا رہا ہوں،اور وہ میری بیوی کے پاس جا کر اسے بار بار تسلی بھی دے رہے تھے کہ ہم جعلی بنوا رہے ہیں تاکہ جھگڑے سے جان چھوٹ جائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ جعلی طلاق نامہ  بناتے وقت اگر دو گواہوں کے روبرو اس بات  کی صراحت کی جائے کہ میں نے اپنی بیوی کونہ تو طلاق دی ہے اور نہ ہی طلاق دینے کا ارادہ رکھتا ہوں اور یہ طلاق نامہ محض فرضی اور جعلی ہے،تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے،نیز طلاق کے مضمون کو اگر بطورِ حکایت نقل کیا جائے تو اس سے بھی طلاق واقع نہیں ہوتی۔

صورتِ مسؤلہ میں کسی بھی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ جعلی طلا ق نامہ بناتے وقت اس بات پر  دوگواہ بنائے گئے تھے کہ یہ طلاق نامہ محض فرضی اور جعلی ہے اور پھر بعد میں اس طلاق نامہ کے مضمون کو گھر والوں کے سامنے پڑھنے سے طلاق اس لئے واقع نہیں ہوئی کیونکہ اس میں ایک تو سائل کی طلاق دینے کی نیت نہیں تھی بلکہ وہ اس سے پہلے یہ سمجھا تھا کہ طلاق ہوگئی حالانکہ طلاق نہیں ہوئی اور اس طلاق نامہ کو گھر والوں کے سامنے پڑھنا حکایت طلاق ہے اخبارِ طلاق نہیں،جس سے طلاق واقع نہیں ہوتی  ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار 293/3
 "قال: أنت طالق أو أنت حر وعنى الإخبار كذبا وقع قضاء، إلا إذا أشهد على ذلك؛ وكذا المظلوم إذا أشهد عند استحلاف الظالم بالطلاق الثلاث أنه يحلف كاذبا صدق قضاء وديانة شرح وهبانية"۔
فتح القدير للكمال ابن الهمام 4/ 4
ولا بد من القصد بالخطاب بلفظ الطلاق عالما بمعناه أو بالنسبة إلى الغائبة كما يفيده فروع: هو أنه لو كرر مسائل الطلاق بحضرة زوجته ويقول: أنت طالق ولا ينوي طلاقا لا تطلق، وفي متعلم يكتب ناقلا من كتاب رجل قال: ثم وقف وكتب امرأتي طالق وكلما كتب قرن الكتابة بالتلفظ بقصد الحكاية لا يقع عليه۔
الفتاوى الهندية 1/ 355
قال أنت طالق وقد طلقتك تقع ثنتان إذا كانت المرأة مدخولا بها ولو قال عنيت بالثاني الإخبار عن الأول لم يصدق في القضاء ويصدق فيما بينه وبين الله تعالى ولو قال لامرأته أنت طالق فقال له رجل ما قلت فقال طلقتها أو قال قلت هي طالق فهي واحدة۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 19/رمضان/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب