80093 | طلاق کے احکام | الفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان |
سوال
میں جاننا چاہتا ہوں کہ مندرجہ ذیل سوالات کا نکاح پر کوئی اثر ہوتا ہے؟ یعنی اس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ یا بیوی حرام ہوتی ہے یا نہیں؟
1. جب شوہر جان بوجھ کر محبت یا کسی اور صورت حال کی وجہ سے اپنی بیوی کو چھوٹا چوزہ، چھوٹا بچہ (مرد یا مادہ) یا کوئی اور پھل کا نام کہے۔
2. جب شوہر کا اپنی بیوی سے جھگڑا ہو اور وہ اپنی بیوی سے کہے کہ تم مرد ہو اور میں عورت ہوں مطلب شوہر اپنی بیوی سے کہے کہ میں عورت ہوں اور تم مرد ہو ۔ یہاں صورت حال محبت، غصہ وغیرہ جیسی کوئی بھی ہو سکتی ہے، لیکن شوہر اپنی بیوی سے لفظوں میں محض مذاق یا غصے کی حالت میں اظہار کرتا ہے۔
3. شوہر نے اپنی بیوی کو کہا کہ مجھے اپنی چھاتی کا دودھ پلاؤ، اس نے اسے مذاق میں کہا ہے، لیکن اس کا دودھ نہیں پیا۔ شادی کو صرف 5 مہینے گزرے ہیں، دودھ نہیں ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ان تینوں قسم کے الفاظ سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا،لیکن اس قسم کے الفاظ بے احتیاطی کے زمرے میں آتے ہیں،جن سے احتیاط نہ کرنا دوسرے سنگین الفاظ میں ابتلاءکاباعث بن سکتا ہے۔
حوالہ جات
۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۱شوال۱۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |