021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قسطوں کی وصولی سے پہلے زکوۃ کاحکم
80120زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

قسطوں کے کاروبارمیں رقم خریدارکے ذمہ میں ہوتی ہے جوکہ 10 یا12 ماہ کے بعدقسطوں میں وصول  ہوتی ہے،جورقم وصول ہوتی ہے تواس کوکاروبارمیں لگادیاجاتاہے یاخریداری کرلی جاتی ہے،کاروبارکرنے والے کے پاس کچھ نہیں بچتا،جورقم لوگوں سے وصول کرنی ہوتی ہے وہ زکوۃ کے نصاب کے برابرہوتی ہے توسوال یہ ہے کہ زکوۃ اس صورت میں ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قسطوں کی مدمیں  جورقم مل چکی ہےاور جورقم بعدمیں ملنی ہے،دونوں کوشامل کرکے حساب کریں گے،البتہ جورقم ملنے والی ہے اس  رقم کی زکوۃ کی ادائیگی فوری ضروری نہیں، ابھی دیناچاہیں تودے سکتےہیں اوروصول ہونے تک موخرکی جائے تویہ بھی درست ہے۔

حوالہ جات
فی بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (ج 3 / ص 403):
وجملة الكلام في الديون أنها على ثلاث مراتب في قول أبي حنيفة : دين قوي ، ودين ضعيف ، ودين وسط كذا قال عامة مشايخنا أما القوي فهو الذي وجب بدلا عن مال التجارة كثمن عرض التجارة من ثياب التجارة ، وعبيد التجارة ، أو غلة مال التجارة ولا خلاف في وجوب الزكاة فيه إلا أنه لا يخاطب بأداء شيء من زكاة ما مضى ما لم يقبض أربعين درهما ، فكلما قبض أربعين درهما أدى درهما واحدا .

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

      ۲۳/شوال ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب