021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کے حصے میں امامِ مسجد کے لیے گھر تعمیر کرنے کا حکم
80171وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک جگہ پرانی مسجد تھی، وہاں نماز باجماعت ہوتی تھی، بچے ناظرۂ قرآن پڑھتے تھے، نمازِ تراویح ہوتی تھی۔ لیکن اب وہاں سلائیڈ پڑی، جس کی وجہ سے مسجد کی دیواریں پھٹ گئیں۔ محلے والوں نے مسجد کو شہید کرکے دوبارہ از سرِ نو تعمیر کیا۔ لیکن جہاں پہلے مسجد تھی، اب نقشے کے مطابق امامِ مسجد کی رہائش گاہ (کچن، کمرہ اور باتھ روم وغیرہ) آ رہی ہے۔ کیا یہ جائز ہے کہ مسجد کے قدیمی حصے کو رہائش گاہ بنا دیا جائے، اور اُس کے اوپر مسجد تعمیر کی جائے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ جب ایک مرتبہ کسی جگہ مسجدِ شرعی بنادی جائے، تو قیامت تک کے لیے اُس جگہ کی حیثیت مسجد کی رہتی ہے، اس لیے مسجدِ شرعی کے تمام حصوں کو، خواہ نچلا حصہ ہو یا اوپر والا حصہ، مسجد کے علاوہ کسی دوسرے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔

لہٰذا سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق مسجد کے قدیمی حصے کو رہائش گاہ بنانا اور اُس کے اوپر مسجد تعمیر کرنا جائز نہیں ہے۔ رہائش کے لیے مسجد کی حدود سے الگ کوئی جگہ بنالی جائے۔

حوالہ جات
البحر الرائق (5/271):
"شرط كونه مسجدا أن يكون سفله وعلوه مسجدا، لينقطع حق العبد عنه."
الفتاوى الهندية (2/490):
"لا يجوز تغيير الوقف عن هيئته."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

27/شوال المکرم/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب