021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیاوراثتی مکان میں رہائش پذیرورثہ پردیگرورثہ کوکرایہ دینالازم ہوگا؟
80166تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

جوبہن بھائی والدصاحب کی وفات کےبعداس گھرمیں نہیں رہ رہے،آیااس گھرمیں رہائش پذیر افرادانہیں کرایہ اداکریں گے،اگرکرایہ اداکرناہوگاتوکس اعتبارسےکرناہوگااورکیاصورت حال ہوگی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جوورثہ اس میں رہائش پذیر ہیں،چونکہ وہ والدکی زندگی سےاس میں رہائش پذیرتھے،اوردیگرورثہ اس پرراضی بھی تھے ،اس لیےاب تک جتنےدن رہے،ان ایام کےکرایہ کےمطالبہ کادیگرورثہ کوحق نہیں ہوگا۔

ہاں اگردیگرورثہ کی طرف سےوراثت کی تقسیم کامطالبہ کیا جاتارہاہو،لیکن رہائش پذیر ورثہ  وراثت کی تقسیم پرآمادہ نہیں ہورہےتھےتوبھی  چونکہ پہلےسےکرایہ کاکوئی معاہدہ نہیں ہوا،اس لیےگزشتہ ایام کےکرایہ کےمطالبہ کاحق نہ ہوگا۔البتہ چونکہ زمین وراثت میں ہے،اس لیےرہائشی ورثہ پرلازم ہوگاکہ جب تک میراث کی تقسیم نہ ہو جائےدیگرورثہ  کےساتھ ان کےحصے کےمطابق کرایہ کامعاہدہ کرکےان کوکرایہ  اداء کریں۔

حوالہ جات
"البناية شرح الهداية "11/ 248:(ضمان الغاصب منافع المغصوب)م: (قال: ولا يضمن الغاصب منافع ما غصبه) ش: أي وقال القدوري: وقال في " إشارات الأسرار " المنافع لا يضمن سواء عرفها إلى نفسه أو عطلها على المالك. وقال في " الطريقة البرهانية " المنافع لا تضمن بالغصب والاستهلاك في قول علمائنا - رحمهم الله -.
وصورة المسألة: رجل غصب عبدا فأمسكه شهرا حتى صار غاصبا للمنافع، أو استعمله حتى صار مستهلكا لها عندنا لا تضمن هذه المنافع، وقال صدر الإسلام البزدوي في شرح " الكافي ": ليس على الغاصب في ركوب الدابة وسكنى الدار أجر وهو مذهب علمائنا م: (إلا أن ينقص باستعماله فيغرم النقصان) ش: أي إلا أن ينقص عين المغصوب باستعماله، فحينئذ يضمن النقصان۔
"الفتاوى الهندية" 35 / 246:
( وأما ) ( ركنها ) فالإيجاب والقبول بالألفاظ الموضوعة في عقد الإجارة ۔
 
 

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

17/شوال      1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب