021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
منہ بولے بیٹے کوزندگی میں ملکیت کے طور پر دی جانے والی جائیداد کومورث کے ورثہ لیے روکنے کا شرعی حکم
80156ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

        کیافرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ

ایک شخص حق نواز خان ولد قادرخان مرحوم جو کہ لاولد تھے،انہوں نے 2011ء میں اپنے منہ بولے بیٹے مجیب الرحمان کو اپنی کل جائیداد ہبہ کی اور اس کا باقاعدہ اسٹام پیپر بھی لکھ کر مجیب الرحمان کے حوالے کیا،اب حق نواز خان جتنی دیر زندہ رہا،اس کی جائیداد اور اس کی حاصلات کو مذکورہ منہ بولا بیٹا مجیب الر حمان ہی مالک کے طور پر استعمال کرتا رہا اور وفات کےبعد کےسالوں میں بھی وہی اس کو استعمال کرتا رہا اورآج تک استعمال کرتا چلا آیاہے،اب حق نواز خان کے ورثہ میں اس کا ایک بھائی مجیب الرحمان کو حصہ دینے سے انکار کرتا ہےاور لاولد حق نوازخان مرحوم  کی جائیداد کے حاصلات کو روکتا ہےتو پوچھنا یہ ہےکہ

 مذکورہ صورت میں حق نواز خان مرحوم کے بھائی یا  بھائیوں کا یہ اقدام شرعاً درست ہے ؟

 نوٹ: استفتاء کے ساتھ حق نواز خان مرحوم(واہب) نے جو تحریر نامہ مجیب الرحمان کے نام لکھا ہے وہ بھی بھیج رہا ہوں تاکہ آپ صاحبان کو مسئلہ کے حل کرنے میں آسانی ہو۔         

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  مرحوم حق نواز خان کو ایساکرنانہیں چاہیے تھاکہ ورثہ کو چھوڑکرساری جائیداد منہ بولے بیٹے مجیب الرحمن کو دیتے،تاہم اگرواقعةً انہوں نےاپنی صحت والی زندگی میں اپنی کل جائیداد اپنے منہ بولےبیٹے مجیب الرحمن کو ہبہ کردی ہو اوراپنا تصرف ختم کرکے مجیب الرحمن کو اس پر قبضہ اورتصرف کا حق  بھی دیدیا ہوجیسے کہ استفتاء اورمنسلکہ تحریرمیں درج ہے تو پھرشرعاً یہ کل جائیداد بہرحال مجیب الرحمن کی ملکیت ہوگئی تھی،لہذا اب حق نواز خان کی موت کے بعد اس کے ورثہ کا اس میں کوئی حق نہیں،ان کےلیے مرحوم  کی جائیداد کے حاصلات کومجیب الرحمن سے روکنا اوران کے حصہ سے انکاری ہونا قطعاً جائز نہیں ہے ،ان پر لازم ہے کہ فوراً اس گناہ سے توبہ اوراستغفارکریں اوراس ظلم سے بازآجائیں ۔

حوالہ جات
وفی المبسوط للسرخسي (12 / 65):
شرط القبض منصوص علیہ في الهبۃ فیراعي وجودہ علی أکمل الجهات التي تمکن.
وفی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (5 / 690):
(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (قوله: بالقبض) فيشترط القبض قبل الموت.
وفی شرح المجلة لسليم رستم باز( المادة 837،ص:462):
تنعقدالهبة بالإيجاب والقبول،وتتم بالقبض الكامل ؛لأنهامن التبرعات ،والتبرع لا يتم إلا بالقبض.
وفی الفقہ الإسلامي وأدلتہ(4 / 291):
وفي الجملۃ: وإن الخلفاء الراشدین وغیرهم اتفقوا علی أن الهبۃ لا تجوز إلا مقبوضۃ محوزۃ.
وفی الخانیة علی الھندیة: (3 / 279)
رجل وهب في صحتہ کل المال للولد جاز في القضاء، ویکون اٰثما فیما صنع.وراجع ایضاً  الدر المختار مع الشامي  / کتاب الہبۃ ۵؍۶۹۶ کراچی)

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

 دارالافتاء جامعۃ الرشید

 25/10/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب