021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کےبعدتحفےتحائف کس کی ملکیت  شمارہونگے؟
80200نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

منگنی کےبعد لڑکےاورلڑکی والےایک دوسرےکو جوتحفےتحائف دیتےہیں،کیازوجین کی جدائی کےبعد دیےہوئےتحفےتحائف ایک دوسرےسےلےسکتےہیں یانہیں ؟

نوٹ : منگی سے مراد نکاح ہے یعنی نکاح کے بعد۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح اوررخصتی کےبعدمیاں بیوی ایک دوسرےکوجوتحفےدیتےہیں،عام طورپریہ تحفےملکیتادیےجاتےہیں،اس لیے جس کوتحفےدیدیےجائیں وہی اس کامالک بن جاتاہے،لہذاجدائی کےبعدایک دوسرےسےواپس لیناجائزنہیں،کیونکہ  شوہریابیوی اگرکوئی چیزدوسرےکوہبہ کردےتوشرعاہبہ میں رجوع نہیں ہوسکتا، ہاں اگرمیاں بیوی میں سےہرایک اپنی رضامندی سےدوسرےکوواپس کردےتوالگ بات ہے۔

واضح رہےکہ ساس سسریادیگررشتہ داروں کی طرف سے دلہن یادولہا کےلیےگفٹ عام طورپرہدیہ ہی  ہوتاہےاوربطورملک کےہی دیاجاتاہےیعنی جس دلہن یادولہا کودیاجاتاہےوہی اس کا مالک سمجھا جاتاہے،پھراس شرط کوملحوظ نہیں رکھاجاتاکہ اگریہ نکاح  برقراررہا تو مالک ہونگے،ورنہ نہیں،اس لئےاگربعدمیں کسی وجہ سےخلع یاطلاق کامعاملہ ہوگیاتواس بناءپرساس،سسریاشوہریابیوی کےدیگررشتہ دارجنہوں نےگفٹ وغیرہ دیئےتھے،ان کےلئےدیانتاجائزنہیں کہ وہ اپناہدیہ اورگفٹ واپس لےلیں،کیونکہ حدیث میں اس کوسخت ناپسندکیاگیاہےاوریہاں تک فرمایاہےکہ ہبہ کرکے کوئی چیزواپس لیناایساہےجیسے کتاایک دفعہ قے کرکے دوبارہ اسی کوچاٹتاہے۔

البتہ اگرہدیہ کےبدلےکوئی عوض نہ لیاگیاہواورہدیہ کرنےولادیانتاناجائزہونےکےباوجوداپنےہدیہ میں رجوع کرکےہدیہ کی ہوئی چیز واپس لےلے،تووہ دوبارہ اس کی ملکیت میں آجاتی ہے۔

حوالہ جات
"رد المحتار" 24 / ص 5: صح الرجوع فيها بعد القبض ) أما قبله فلم تتم الهبة ( مع انتفاع مانعه ) الآتي ( وإن كره ) الرجوع ( تحريما )وقيل : تنزيها نهاية ( ولو مع إسقاط حقه من الرجوع ) فلا يسقط بإسقاطه خانية ۔
"خانیۃ علی ھامش الھندیۃ " 6 / ص 275 وبعدالقبض لایرجع الابقضاء اورضا۔
"سنن الترمذي " 4 /  235:          عن بن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال مثل الذي يعطي العطية ثم يرجع فيها كالكلب أكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد فرجع في قيئه قال أبو عيسى وفي الباب عن ا بن عباس وعبد الله بن عمرو۔
"صحيح البخاري " 3 /  164:عن ابن عباس رضي الله عنهما قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ليس لنا مثل السوء الذي يعود في هبته كالكلب يرجع في قيئه۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

02/ذیقعدہ     1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب