021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
DARAZ MALLسے ارننگ کا حکم
80237اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

آج کل دراز مال کے نام سے ایک ویب سائٹ آئی ہوئی ہے  جس سے آنلائن ارننگ ہوتی ہے۔ اس میں ہمیں کچھ پیسے دے کر ایک پیکج خریدنا ہوتا ہے جس کے بعد روزانہ کی بنیاد پر کچھ اشتہار ملتے ہیں جن پر کلک کرنے سے ارننگ  ہوتی ہے  کیا اس طرح پیسے کمانا جائز ہے؟

وضاحت: سائل کی طرف سے ایک ویڈیو واٹس ایپ پر بھیجی گئی ہے جس کے مطابق  اس ویب سائٹ کا طریقہ کار یوں ہے کہ سب سے پہلے اس پر ایک اکاؤنٹ بنا کر  پانچ سو، ہزار یا پندرہ سو کا  ایک پیکج خریدنا ہوتا ہے۔ جس کی ادائیگی ایزی پیسہ کے ذریعہ ہوتی ہے۔اس کے بعد پیکج کے حساب سے روزانہ کی بنیاد پر چیزوں کے اشتہارات سامنے آتے ہیں جن کو اسٹار کی صورت میں ریٹنگ دینی ہوتی  ہے۔مطلوبہ ہدف پورا کرنے پر   کچھ رقم  دی جاتی ہےاور  ایک خاص مقدار  ہوجانے پر ان پیسوں کو نکلوایا جاسکتا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ  معلومات اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ DARAZ MALL نامی یہ ویب سائٹ ملٹی لیول  مارکیٹنگ اور اشتہارات پر کلک کے ذریعے آمدن کے  طریقے پر چل رہی ہے۔اس ایپ کا آنلائن خرید وفروخت  کے پلیٹ فارم DARAZ سے کوئی تعلق نہیں   ،صرف دراز کا نام استعمال کیاگیا ہے۔اس طریقہ کار میں   درج ذیل خرابیاں پائی جاتی ہیں۔

1-ایک مشہور خریدوفروخت کے پلیٹ فار م کا نام استعمال کرکے لوگوں کو اپنی طرف راغب کیا جاتا ہے  حالانکہ اس ویب سایٹ کا اُس سے کوئی تعلق نہیں  ۔یہ  دھوکہ ہے۔

2-مصنوعات کو ریٹنگ دینےکا کام اجارہ  یعنی ملازمت  کا کام ہے جس میں اشیاء کو 5اسٹار ریٹنگ  دینے پر اجرت دی جاتی ہے۔یہ ایسی منفعت نہیں جو اصلا مقصود ہو  اور شرعا اس کی اجرت لی جا سکے۔بلکہ  اس کا استعمال جعل سازی کے لیے ہوتا ہے۔ مصنوعات کی ریٹنگ کا اصل مقصد صارف کی رائے کو ظاہر کرنا ہوتا ہے  کہ وہ اس چیز سے کس قدر مطمئن ہے۔ جبکہ اس  طرح جعلی ریٹنگ سے نئے صارفین کو دھوکہ دیا جاتا ہے

3-اشتہارات دیکھنے کے لیے یا ریٹنگ دینے کے لیے پیکج خریدنا     در حقیقت  اجارہ  کے حق کو خریدنا ہے   جو کہ جائز نہیں اور رشوت کے حکم میں آتا ہے۔

4-اس میں یہ بھی ہوتا ہے کہ مطلوبہ ہدف مکمل کرنے پر رقم مل جائے  اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہدف پورا نہ ہونے  پر محنت کے باوجود کچھ بھی نہ ملے۔ یہ  قمار(جوا) ہے۔

ان تمام  خرابیوں کے پائے جانے کی وجہ  سے  اس ویب سائٹ میں  پیسہ لگانا اور ارننگ شرعا جائز نہیں ،لہذااس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

حوالہ جات
الدر المختار (6/ 4)
وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية وسيجيء
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 4)
(قوله مقصود من العين) أي في الشرع ونظر العقلاء، بخلاف ما سيذكره فإنه وإن كان مقصودا للمستأجر لكنه لا نفع فيه وليس من المقاصد الشرعية، وشمل ما يقصد ولو لغيره لما سيأتي عن البحر من جواز استئجار الأرض مقيلا ومراحا، فإن مقصوده الاستئجار للزراعة مثلا، ويذكر ذلك حيلة للزومها إذا لم يمكن زرعها تأمل.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 403)
لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص،

عبدالقیوم   

دارالافتاء جامعۃ الرشید

04/ذوالقعدہ/1444            

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب