021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اطلاع دئیے بغیرچھوڑدینے کی صورت میں تنخواہ نہ دینا
80194اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

ملازمین کےاچانک چھوڑجانے کی وجہ سے اداروں کوکئی  قسم کی مشکلات کاسامناکرناپڑتاہے،نیزبسااوقات مالی نقصان بھی برداشت کرناپڑتاہے،اس وجہ سے اداروں میں عمومایہ ضابطہ بنادیاجاتاہے کہ ملازم اگرایک ماہ کانوٹس دئیے بغیرچھوڑگیاتواس کی ایک ماہ کی تنخواہ کاٹی جائے گی،ہمارے ادارےمیں بھی عملا اسی رائج صورت پرعمل کیاجاتاتھاتاہم ملازم سے اس سلسلے میں کوئی معاہدہ یاسائن نہیں کروایاجاتا،چنانچہ اسی صورت کے مطابق ایک ملازم کی جب نوٹس دئیے بغیر چھوڑکرجانے کی صورت میں تنخواہ کاٹی گئی تواس کی طرف سے یہ اعتراض کیاگیاکہ اس سے توکوئی اس طرح کامعاہدہ نہیں کیاگیاتھااس لئے تنخواہ نہ کاٹی جائے،اس بارے میں آپ سے درج ذیل سوالات ہیں:

۱۔کیاملازم سے ایگریمنٹ سائن کئے بغیر فیکٹریوں کے رائج عرف کی وجہ سے نوٹس پیریڈکی تنخواہ کاٹناجائزہے؟

۲۔ایسے ملازم جن سے کوئی معاہدہ نہ ہواہوتوان کی تنخواہ کاٹناجائزہے؟

۳۔ملازم سے معاہدہ کرلیاجائے کہ ایک ماہ کانوٹس دئیے بغیر چھوڑنےپرتنخواہ کاٹی جائے گی اوراگرکمپنی نے نوٹس دئیے بغیر نکال دیا توکمپنی ایک ماہ کی تنخواہ اداکرے گی توایسی صورت میں تنخواہ کاٹناجائزہوگا؟اگرجائزنہیں ہے تومتبادل صورت کیاہوسکتی ہے جس سے ملازم کوتنبیہ ہوسکے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ملازمت ختم کرنے سے پہلےملازم یاادارہ کا ایک دوسرے کواطلاع دینے کاپابندکرنا انتظامی شرط ہے،جس کی پابندی دونوں پرلازم ہے تاکہ کسی فریق کوحرج نہ ہو،اگرکمپنی ملازم کوپیشگی اطلاع دئیے بغیر فارغ کردے اورایک ماہ کی اضافی تنخواہ دے(معاہدہ ہویانہ ہو)  توملازم کیلئے یہ تنخواہ لیناجائزہے اورکمپنی کی طرف سے یہ رقم تبرع شمارہوگی،البتہ ملازم کے لئے اس کواپناحق سمجھ کرمطالبہ کرنادرست نہیں۔

اگرملازم اطلاع دئیے بغیر چھوڑدے توادارہ یاکمپنی کوملازم کی ایک ماہ کی تنخواہ کاٹناجائزنہیں،یہ مالی جرمانہ ہے،جس کی شرعااجازت نہیں،البتہ اگرملازم کے اس طرح پیشگی اطلاع دئیے بغیر  کام چھوڑنے سےکسی ادارہ کوحقیقی نقصان ہوگیاہو،جیسے کمپنی کے پروڈکشن ڈیپارٹمنٹ منیجر کےاچانک چھوڑجانے کی وجہ سے سامان خراب ہوجائے تواس نقصان کی تلافی اس کی تنخواہ سے کی جاسکتی ہے۔

نقصان سے بچانے کیلئے یہ صورت بھی اختیارکی جاسکتی ہے کہ ملازم سےمعاہدہ کرتے وقت اختیارلے لیاجائے کہ پیشگی اطلاع نہ دینے کی صورت میں ادارہ ایک ماہ کے لئے اس کی جگہ دوسراملازم رکھے گا جس کی تنخواہ ملازم کواداکرنی ہوگی،ایسی صورت میں اگر کام چھوڑنے والاملازم اس کی جگہ رکھے جانے والاشخص کوتنخواہ نہ دے توادارہ کیلئے اس کی روکی جانے والی تنخواہ اس ملازم کو دیناجائزہے،اگرادارہ نے دوسراملازم نہ رکھا توتنخواہ روکناجائزنہیں۔

حوالہ جات
فی رد المحتار (ج 4 / ص 229):
مطلب في التعزير بأخذ المال قوله (لا بأخذ مال في المذهب) قال في الفتح: وعن أبي يوسف يجوز التعزير للسلطان بأخذ المال.وعندهما وباقي الائمة: لا يجوز.ومثله في المعراج، وظاهره أن ذلك رواية ضعيفة عن أبي يوسف.
قال في الشر نبلالية: لا يفتى بهذا لما فيه من تسليط الظلمة على أخذ مال الناس فيأكلونه .
ومثله في شرح الوهبانية عن ابن وهبان.۔۔.والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

     ۴/ذی قعدہ ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب