021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اگرتم آج میرے ساتھ نہیں چلوگی تو میری طرف سےفارغ ہو
80201طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ عرصہ تین سال قبل عروسہ شفیقہ دختر محمد اشرف خان  ساکن خاص نالیاں کی شادی صغیر احمد ولد محمد افسر خان  ساکن بنڈھنڈ کہالہ سے ہوئی تھی ۔تقریبا ایک سال قبل 25 جون 2022 کو عروسہ شفیقہ کی والدہ محترمہ بیمار تھیں ،عروسہ شفیقہ کے والد اور بھائی ا ن کو بغرض علاج  کوٹلی ہسپتال میں لے گئے، جس میں ضرورت   کی بنا پر عروسہ شفیقہ اپنے خاوند صغیر احمد کے ساتھ  چلی گئی ۔وہاں عروسہ کی والدہ کو ہسپتال میں ایڈمٹ کر وادیا تو شام کو عروسہ شفیقہ  کا شوہر صغیر احمد اس کو کہنے لگا:چلو گھر چلتے ہیں عروسہ سے نے کہا میں کیسے جا سکتی ہوں؟یہاں والدہ اکیلی ہیں، ان کے ساتھ کوئی عورت نہیں ہے جبکہ مردوں کواندرجانے نہیں دیتے، اس لیے میں نہیں جا سکتی  ۔

اس پر صغیر احمد نے کہا : اگر تم آج میرے ساتھ نہیں چلو گی تو میری طرف سے فارغ ہو (اس بات پر آفتاب (ماموں ) اور انکی بیوی  اور عروسہ شفیقہ کی والدہ گواہ ہیں ) جبکہ صغیر احمد یہ کہہ رہا ہے میں نے کہا تھا "کہ اگر تم آج گھر نہیں چلو گی تو میں تمہیں فارغ کر دونگا"۔

لہذا آپ حضرات سے گزارش ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں  ہماری راہنمائی فرمائیں۔ 

کہ اس سے طلاق ہو گئی ہے  یا نہیں ؟

دوبارہ دونوں بطور میاں بیوی رہ سکتے ہیں یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

موجودہ صورت میں فارغ کےلفظ کےساتھ مشروط طلاق کاحکم یہ ہےکہ شرط پائےجانےکی وجہ سےبیوی پرایک طلاق بائن واقع ہوچکی ہے،لہذامیاں بیوی کاساتھ رہناجائزنہیں،بطور میاں بیوی ساتھ رہنےکےلیےدوبارہ نئےسرےسےنئےمہرکےساتھ نکاح کرناشرعاضروری ہوگا۔

اوراگر نکاح جدیدکےبعدبھی دوبارہ نباہ نہ ہونےکاخطرہ ہوتوپھربہتریہ ہےکہ لڑکی کےوالدین کہیں اوررشتہ تلاش کرکےدوسری جگہ نکاح کروادیں۔

حوالہ جات
"رد المحتار" 3 / 329:
والحاصل أن المتأخرين خالفوا المتقدمين في وقوع البائن بالحرام بلا نية حتى لا يصدق إذا قال: لم أنو لاجل العرف الحادث في زمان المتأخرين، فيتوقف الآن وقوع البائن به على وجود العرف كما في زمانهم۔
وأما إذا تعورف استعماله في مجرد الطلاق لا بقيد كونه بائنا يتعين وقوع الرجعي به كما في فارسية سرحتك، ومثله ما قدمناه في أول باب الصريح من وقوع الرجعي بقوله: سن بوش أو بوش أو في لغة الترك مع أن معناه العربي أنت خلية، وهو كناية، لكنه غلب في لغة الترك استعماله في الطلاق، هذا ما ظهر لفهمي القاصر، ولم أر أحدا ذكره وهي مسألة مهمة كثيرة الوقوع، فتأمل۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

05/ذیقعدہ     1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب